امریکہ میں بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اور مسافر طیارہ کا تصادم: حکومت کی تسلسل کو محفوظ رکھنے کا مشن

امریکہ میں بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اور مسافر طیارہ کا تصادم: حکومت کی تسلسل کو محفوظ رکھنے کا مشن


بدھ کے روز واشنگٹن میں ہونے والے بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اور مسافر طیارے کے تصادم کے بعد حکام نے انکشاف کیا کہ یہ ہیلی کاپٹر ایک تربیتی مشن پر تھا، جو امریکہ کے “حکومتی تسلسل” اور “آپریشنز کے تسلسل” کے مشن کا حصہ تھا۔ یہ مشن اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ امریکہ کی حکومت کسی بھی حملے کے دوران اپنی فعالیت کو برقرار رکھ سکے۔

حکومت کے تسلسل کا مشن
یہ مشن امریکہ کے اعلی حکام کو کسی ممکنہ حملے کی صورت میں محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس مشن کے تحت، عام طور پر بلیک ہاک ہیلی کاپٹر جیسے جہازوں کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ اہم شخصیات کو واشنگٹن کے علاقے میں منتقل کیا جا سکے۔ بدھ کو ہونے والے حادثے میں تین فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے، جن کی تربیت اس مشن کے لیے کی گئی تھی۔

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا کہ یہ فوجی “حکومتی تسلسل کے مشن کے لیے معمول کی تربیت” کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ حادثہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب فوجی اہلکار ایک تربیتی پرواز پر تھے، جو کہ پٹومک دریا کے کنارے ایک اہم راستے کے ذریعے ہو رہی تھی۔

9/11 کا ہنگامی پرواز کا تجربہ
امریکہ میں حکومتی تسلسل کے مشن کا سب سے حالیہ واقعہ 11 ستمبر 2001 کو پیش آیا تھا، جب القاعدہ کے حملوں کے دوران ہیلی کاپٹروں کو واشنگٹن ڈی سی کے اہم حکومتی حکام کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ اس دن، 12 ویں ایوی ایشن بٹالین کے اہلکاروں نے پینٹاگون اور دیگر مقامات سے حکومتی رہنماؤں کو نکالنے میں مدد کی تھی۔

اس دوران، فوجی اہلکاروں نے انتہائی خفیہ اور محفوظ مقامات جیسے “ریون راک ماؤنٹین کمپلیکس” (جو “سائٹ آر” کے نام سے جانا جاتا ہے) کا استعمال کیا تھا، جو کہ امریکہ کے اہم بیک اپ حکومتی مراکز میں سے ایک ہے۔

نتیجہ
یہ حادثہ ایک سنگین یاد دہانی ہے کہ امریکی حکومت کی تسلسل کے مشن میں شامل فوجی اہلکار کبھی بھی معمول کی کارروائیوں میں نہیں ہوتے؛ ان کی تربیت اور مشن کی نوعیت قومی سلامتی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ ان مشنوں کا مقصد حکومت کے اعلی حکام کو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں محفوظ مقام پر منتقل کرنا ہے تاکہ ملک کی حکومتی کارکردگی کو متاثر نہ کیا جا سکے۔


اپنا تبصرہ لکھیں