کراچی میں محبت کی تلاش میں آئی امریکی خاتون مشکلات کا شکار

کراچی میں محبت کی تلاش میں آئی امریکی خاتون مشکلات کا شکار


کراچی: ایک امریکی خاتون، اونیاہ اینڈریو رابنسن، جو محبت کی خاطر پاکستان آئی تھیں، خود کو ایک مشکل صورتحال میں پھنسا ہوا پا رہی ہیں کیونکہ کراچی کے نوجوان، جس کے لیے وہ یہاں آئیں، نے انہیں چھوڑ دیا ہے۔

اب وہ پاکستان چھوڑنے سے انکار کر رہی ہیں اور ایک انوکھا مطالبہ کر دیا ہے—وہ ہر ہفتے $3,000 مانگ رہی ہیں اور پاکستان کی شہریت حاصل کرنے پر بضد ہیں۔

33 سالہ اونیاہ، 19 سالہ نضال احمد میمن سے محبت میں گرفتار ہو کر کراچی آئیں، لیکن خاندانی دباؤ کے باعث نوجوان نے ان سے شادی سے انکار کر دیا، جس کے بعد وہ گزشتہ سات دنوں سے کراچی ایئرپورٹ پر بے یار و مددگار ہیں۔

سیاحتی ویزا کی مدت ختم ہونے کے باعث وہ پاکستان سے باہر جانے سے قاصر رہیں اور بالآخر نضال کے گھر، جو کہ گارڈن کے علاقے میں واقع ہے، پہنچ گئیں۔ تاہم، انہیں وہاں جا کر معلوم ہوا کہ نضال کے گھر والے پہلے ہی مکان کو بند کر کے جا چکے ہیں۔

جانے کے لیے کوئی جگہ نہ ہونے کے باعث، اونیاہ نے گھر کے باہر دھرنا دے دیا اور وہیں رہنے لگیں۔ انہوں نے عمارت کے پارکنگ ایریا میں پناہ لی، جس کے بعد انتظامیہ نے فلیٹ کے دروازے بند کر دیے۔

علاقہ مکینوں نے اپنی حفاظت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا، کیونکہ غیر متعلقہ افراد بھی امریکی خاتون کو دیکھنے کے لیے وہاں جمع ہونے لگے۔

اپنے مستقبل کے حوالے سے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے رابنسن نے کہا، “آپ لوگوں کو مجھے ہر ہفتے $3,000 دینے ہوں گے۔ میں پاکستان کی شہری بن رہی ہوں، بس یہی کہنا ہے۔”

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ ملک کیوں نہیں چھوڑ رہیں، تو انہوں نے جواب دیا، “اگر اگلے ہفتے تک مجھے کچھ نہیں دیا گیا، تو میں سوچوں گی کہ مجھے جانا چاہیے۔”

معاملے کو حل کرنے کے لیے، ایس ڈی پی او کلفٹن فائزہ سودھر نے ان سے ملاقات کی اور بعد میں انہیں خواتین کے پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا۔ پولیس نے بتایا کہ انہیں سیکیورٹی کی ضرورت ہے اور ان کی ذہنی حالت بھی غیر مستحکم لگ رہی ہے۔

تاہم، ان کے اصرار پر، انہیں دوبارہ گارڈن کے علاقے میں واپس بھیج دیا گیا۔

پولیس کے مطابق، رابنسن نے کہا کہ وہ اپنے ملک اسی وقت واپس جائیں گی جب وہ خود چاہیں گی۔ تاہم، کوئی بھی فلاحی تنظیم انہیں پناہ دینے کو تیار نہیں۔

دوسری جانب، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نضال کو چار روز قبل انٹیلی جنس ایجنسیوں نے حراست میں لے لیا تھا، جبکہ ان کا خاندان پہلے ہی اپنا گھر خالی کر چکا تھا۔

اس سے قبل اطلاعات آئی تھیں کہ امریکی خاتون نے کراچی ایئرپورٹ سے ایک ٹیکسی لی اور نامعلوم مقام کی طرف روانہ ہو گئی تھیں۔

ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق، حکام نے انہیں امریکی قونصل خانے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا، مگر وہ ٹیکسی لے کر چلی گئیں اور پولیس کو بتایا کہ وہ اپنے “شوہر” کے پاس جا رہی ہیں۔

کراچی ایئرپورٹ پر امریکی قونصل خانے کی ایک دو رکنی ٹیم نے ان سے ملاقات کی اور حکام سے معاملے پر گفتگو کی۔ امریکی حکام نے انہیں قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ امریکہ واپس چلی جائیں، لیکن ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ انکار کرتی ہیں تو انہیں مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ رابنسن نے قونصل خانے کی مدد لینے سے انکار کر دیا اور کسی کی بھی مدد قبول کرنے سے گریز کیا۔

صبح کے وقت، امریکی خاتون نے دوحہ کے راستے امریکہ جانے والی گلف ایئرلائن کی پرواز میں سوار ہونے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے پہلے امیگریشن مراحل مکمل کرنے سے انکار کیا اور بعد میں فلائٹ QR 611 پر سوار ہونے سے بھی انکار کر دیا۔

ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق، دل شکستہ خاتون مسلسل بہانے بنا کر پاکستان چھوڑنے سے گریز کر رہی ہیں۔

رابنسن اور 19 سالہ نضال میمن کی سوشل میڈیا پر دوستی ہوئی تھی، جس کے بعد وہ 11 اکتوبر کو پاکستان آئیں۔

ابتداء میں نضال ان سے شادی پر آمادہ تھا، لیکن اس کے خاندان نے سخت مخالفت کی اور انہیں قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

کراچی میں کئی مہینوں کی جدوجہد کے بعد، رابنسن کی واپسی کا ٹکٹ ختم ہو گیا اور ان کا ویزا بھی زائد المدت ہو گیا۔ بالآخر، انہیں ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (ASF) نے ایئرپورٹ پولیس کے حوالے کر دیا۔

ایک مقامی این جی او نے ان کے امریکہ واپسی کا ٹکٹ خریدا اور مالی مدد بھی فراہم کی۔

سردی اور بیماری کی وجہ سے، انہیں ایئرپورٹ کے ایمرجنسی کلینک میں بھی داخل کیا گیا، مگر واپسی کے وقت وہ ایئرپورٹ پر رکاوٹیں کھڑی کرتی رہیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں