علیؑ روشنی کا مینارہ، علیؑ حق و حکمت صبر و شجاعت کا استعارہ


علیؑ: روشنی کا مینارہ، علیؑ: حق و حکمت صبر و شجاعت کا استعارہ

تحریر: راجہ زاہد اختر خانزادہ

جب تاریخ اسلام کے اوراق پلٹتے ہیں، تو ایک درخشاں نام ہر صفحے پر جگمگاتا ہے علیؑ! وہ علیؑ، جس کی ولادت کعبے کی مقدس فضاؤں میں ہوئی، اور جس کی شہادت مسجد کے پاکیزہ محراب میں لکھی گئی۔ گویا ان کی زندگی کا ہر لمحہ، آغاز سے انجام تک، تقدس اور عظمت کی ایک ایسی داستان ہے جسے وقت کی گرد ماند نہیں کر سکی۔ علیؑ، وہ جنہوں نے بچپن میں اسلام کا دامن تھاما اور پھر ساری زندگی اسی پرچم کو بلند رکھا۔ ان کے قدموں نے کبھی حق سے ہٹنا نہ سیکھا، ان کے ہاتھوں نے کبھی باطل سے مصالحت نہ کی۔ ہر معرکہ، ہر میدان، ہر امتحان میں وہ صبر و استقامت کا پہاڑ بنے رہے، اور ہر لمحہ بہادری و جرات کا وہ چراغ جلایا جو رہتی دنیا تک اہلِ اسلام کے لیے مینارۂ نور رہے گا۔ علیؑ کی زندگی، حکمت و تدبر، صبر و شجاعت اور عدل و انصاف کا ایسا حسین امتزاج تھی، جس میں حکمرانی بھی تھی اور فقیری بھی، جنگ بھی تھی اور عبادت بھی، خاموشی بھی تھی اور خطابت بھی۔ وہ جو راتوں کو یتیموں کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیرتے، وہی دن کے اجالے میں حق کے لیے شمشیر بکف نظر آتے۔ ان کی حیات، فقط ایک زندگی نہیں بلکہ ایک درسگاہ ہے۔ ہر قدم، ہر لمحہ، ہر فیصلہ، امت کے لیے بے شمار اسباق کا مجموعہ ہے۔ وہ جو سادگی میں بھی سلطان تھے، اور بہادری میں بھی بے مثال! وہ جن کی تلوار عدل کا ترازو تھی اور جن کا سکوت بھی حکمت کا بحرِ بیکراں!

Screenshot

یہی علیؑ کی میراث ہے—ایسی میراث جو قیامت تک حق کے متلاشیوں کے لیے مشعلِ راہ رہے گی۔حضرت علیؑ، جن کی ولادت کعبے میں اور شہادت مسجد میں ہوئی، ان کی پوری زندگی حق، شجاعت اور حکمت کی روشن علامت تھی۔ بچپن میں اسلام قبول کیا اور شہادت تک اللہ اور رسولؐ کی اطاعت میں سر جھکائے رکھا۔ ہر معرکے میں بہادری کی مثال قائم کی، ہر امتحان میں صبر و استقامت کا پیکر بنے۔علیؑ کی زندگی حکمرانی اور فقیری، جنگ اور عبادت، عدل اور سخاوت کا حسین امتزاج تھی۔ ان کی تلوار عدل کا ترازو، اور ان کا سکوت حکمت کا سمندر تھا۔ ان کی حیاتِ طیبہ آج بھی متلاشیانِ حق کے لیے مشعلِ راہ ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں