جیسے جیسے مصنوعی ذہانت (AI) روزمرہ زندگی کا حصہ بن رہی ہے، یہ غلط معلومات کی تخلیق اور پھیلاؤ کے لیے ایک موقع بھی فراہم کر رہی ہے، خاص طور پر ان لوگوں میں جو زیادہ وقت انٹرنیٹ پر گزارتے ہیں۔
کامن سینس میڈیا کی جانب سے بدھ کو شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، 1,000 نوجوانوں سے جن کی عمریں 13 سے 18 سال کے درمیان تھیں، ان کے AI ٹولز سے پیدا ہونے والی مواد کے بارے میں تجربات کے بارے میں پوچھا گیا، جیسا کہ CNN نے رپورٹ کیا۔
تقریباً 41% نوجوانوں نے بتایا کہ انہیں حقیقی مگر گمراہ کن مواد کا سامنا ہوا، اور 22% نے انکشاف کیا کہ انہوں نے ایسی معلومات شیئر کی تھیں جو بعد میں جھوٹی ثابت ہوئیں۔
یہ نتائج اس بات کے بعد سامنے آئے کہ سات میں سے دس نوجوانوں نے جنریٹو AI آزمایا تھا، اور جیسے جیسے ٹیکنالوجی کے ٹولز ہر دن زیادہ قابل رسائی ہو رہے ہیں، اس تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
جب تحقیق میں پوچھا گیا کہ وہ ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، تو اکثریت نوجوانوں نے گوگل، میٹا، ٹک ٹاک اور ایپل جیسے ٹیک اداروں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔
تحقیق نے نوٹ کیا، “جنریٹو AI کے ذریعے روزمرہ صارفین کے لیے غیر مستند دعووں اور غیر مستند میڈیا کو پھیلانے کی سہولت اور رفتار نوجوانوں میں میڈیا اور حکومت جیسے اداروں پر پہلے سے موجود کم اعتماد کو مزید بڑھا سکتی ہے۔”
نوجوانوں میں ٹیک کمپنیوں پر عدم اعتماد امریکہ میں ٹیک انڈسٹری کے بارے میں بڑھتی ہوئی ناپسندیدگی کی عکاسی کرتا ہے۔
ایلون مسک نے 2022 میں X خریدنے کے بعد اس پلیٹ فارم پر نفرت انگیز تقریر اور غلط معلومات کی اجازت دی اور سازشی نظریہ سازوں کو آزادانہ طور پر پلیٹ فارم پر گھومنے کی اجازت دی۔
اس کے علاوہ، میٹا نے فیکٹ چیکرز کو ہٹا دیا، جس کی وجہ سے فیس بک اور انسٹاگرام پر نقصان دہ مواد کی موجودگی بڑھ گئی۔
تحقیق نے شفافیت کی اہمیت پر زور دیا اور ایسی ٹیکنالوجی کے فروغ کی درخواست کی جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پوسٹ کیے جانے والے مواد کی صداقت کو یقینی بنا سکے۔