اینٹی ڈیفیمیشن لیگ (ADL) کو ایلون مسک کا دفاع کرنے پر تنقید کا سامنا

اینٹی ڈیفیمیشن لیگ (ADL) کو ایلون مسک کا دفاع کرنے پر تنقید کا سامنا


مخالفین کا کہنا ہے کہ تنظیم اپنی ساکھ کو خطرے میں ڈال رہی ہے
اینٹی ڈیفیمیشن لیگ (ADL) کو ایلون مسک، ارب پتی کاروباری شخصیت، کا دفاع کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے، جب انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری کے اجتماع میں نازی سیلیوٹ کی مانند ایک اشارہ کیا۔
مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ تنظیم، جو اپنے اینٹی سیمنزم پر نظر رکھنے کے لیے مشہور ہے، اس عمل کو معاف کر کے اپنی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
یہ واقعہ کیپٹل ون ایرینا میں پیش آیا، جہاں مسک نے اپنے بازو کو اس انداز میں بلند کیا کہ وہ نازی جرمنی کے مشہور “سیگ ہیائل” سیلیوٹ سے مشابہت رکھتا تھا۔ ADL نے اس اشارے کو “جذبے کا ایک عجیب اظہار” قرار دیتے ہوئے مختلف حلقوں سے مخالفت کا سامنا کیا، جن میں ترقی پسند یہودی اور فلسطینی حقوق کے گروہ شامل تھے۔

تقسیم کن ردعمل
امریکی کانگریس کی رکن الیگزینڈیا اوکاسیو کورٹیز سمیت معروف آوازوں نے ADL کے دفاع پر تنقید کی۔ “صاف طور پر کہوں تو، آپ ایک ہائل ہٹلر سیلیوٹ کا دفاع کر رہے ہیں جو زور دینے کے لیے دہرایا گیا تھا،” انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا، اور ADL کی یہودی دشمنی کے بارے میں اس کے موقف پر سوال اٹھایا۔
یہودی وائس فار پیس کی سیاسی ڈائریکٹر بیتھ ملر نے بھی یہی نقطہ نظر اپنایا۔ “ADL اپنی اصل ترجیحات ظاہر کر رہا ہے۔ یہ اسرائیل کے ناقدین کو خاموش کرنے پر زیادہ فوکس کر رہا ہے، بجائے یہودی کمیونٹیوں کے تحفظ کے،” انہوں نے کہا۔
اسی طرح، امریکی عرب اینٹی ڈسکریمنیشن کمیٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد ایوب نے ADL کے فلسطینی اور مسلمان آوازوں کے خلاف موقف کو اجاگر کیا۔ “یہ ہماری آواز کو دباتا ہے اور بہت سے عرب، فلسطینیوں، اور ان کے حامیوں کی زندگی کو مشکل بنا دیتا ہے،” انہوں نے کہا۔

مسک کا انکار اور ADL کا موقف
مسک نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا، “ہر کسی کو ہٹلر کہنا بہت تھکا ہوا ہے۔” انہوں نے اس تنقید کا مذاق اڑاتے ہوئے ڈیموکریٹک سیاستدانوں کی تصاویر شیئر کیں جنہوں نے ملتے جلتے بازو کے اشارے کیے تھے۔
ADL کا مسک کا فوری دفاع اس کے فلسطینی حقوق کے حامیوں اور جنگ مخالف احتجاجیوں کے خلاف سخت موقف سے متضاد نظر آتا ہے۔ نقادوں کا کہنا ہے کہ ADL نے ہر سال اپنی رپورٹوں میں صیہونیت کے خلاف مخالفت اور فلسطینی مزاحمت کے حق میں اظہار کو اینٹی سیمنزم قرار دیا ہے۔
ماتان اراد نیمن، ترقی پسند یہودی گروپ IfNotNow کے ترجمان نے ADL کے دفاع کو “گھناؤنا” قرار دیا۔ انہوں نے ADL کے مسک کے دفاع اور غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے خلاف جنگ مخالف احتجاج کے بارے میں اس کے موقف کو موازنہ کیا۔ “ایسے تعصبی افراد جیسے مسک اپنا اینٹی سیمنزم صرف اس لیے نہیں چھپ سکتے کہ وہ اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں،” اراد نیمن نے کہا۔

طویل عرصے سے جاری تنازعات
ADL کو ماضی میں اسرائیل کی بھرپور حمایت پر تنقید کا سامنا رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں اس پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہ حقِ آزادی اظہار کو دبا رہا ہے اور صرف ان دائیں بازو کے شخصیات کے ساتھ نرمی برت رہا ہے جو اسرائیل کے حق میں پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں۔
ADL کے سربراہ جاناتھن گرین بلیٹ کو ماضی میں فلسطینی کفیہ کو نازی سوستیکا سے ہم آہنگ کرنے پر تنقید کا سامنا تھا۔ تنظیم نے 2010 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے قریب ایک مسجد کی مخالفت میں غلطی کا اعتراف کیا تھا، جس میں اس نے دائیں بازو کے گروپوں کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔
مخالفین کا اضافہ
بینڈ دی آرک، ایک ترقی پسند یہودی گروپ کی طرف سے شروع کی گئی ایک پٹیشن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ADL مسک کا دفاع واپس لے۔ “یہ فلسطینی طلباء اور اساتذہ کو بدنام کرنے میں جلدی دکھاتا ہے لیکن مسک کے نازی نما اشارے کا دفاع کرتا ہے،” پٹیشن میں کہا گیا۔


اپنا تبصرہ لکھیں