خام مال پر ٹیکسز، ڈیوٹیز کو مرحلہ وار ختم کیا جائے گا، مشیر تجارت


حکومت صنعتوں کے لیے خام مال سے بتدریج ڈیوٹیز اور ٹیکسز ختم کرنے کے لیے کام کررہی ہے۔

وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے یہ اعلان اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، گجرات، ملتان اور میر پور کے ایوانِ صنعت تجارت کے ایک وفد سے ملاقات میں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شعبہ توانائی کے آلات، آٹو انڈسٹری (آٹو پارٹس، موٹرسائیکلز رکشے اور ٹریکٹرز) گھریلو مشینری، موبائل فونز، سینیٹری سیرامکس کا سامان، برتن، چمچے کانٹے، پمپس اور موٹروں کی برآمد کو فروغ دینے کے لیے انجینئرنگ سیکٹر پر توجہ مرکوز کرے گی۔

ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی پیداوار اور ان کی برآمدات کے لیے مختلف مواقع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے بالخصوص فوڈ پراسیسنگ سیکٹر میں مواقعوں کا استعمال کرنے کے لیے لیبارٹریز اور سرٹیفکیشن پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

مشیر تجارت نے وفد کو کہا کہ وزارت تجارت ذاتی تحفظ کی اشیا کی برآمدات کے سلسلے میں برآمد کنندگان کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کررہی ہے۔

انہوں نے وفد کے اراکین کو یقین دہانی کروائی کہ ہینڈ سینیٹائزرز، ڈسپوزایبل گاؤنز اور دستانوں، فیس شیلڈ، بائیوہزارڈ بیگس، گاگلز اور جوتوں کے کور برآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

تاہم پی پی ایز میں شامل جن اشیا کی برآمد کی اجازت نہیں اس میں این95 ماسکس، سرجیکل ماسکس اور ٹیوک سوٹس شامل ہیں۔

مشیر تجارت نے کہا کہ وزارت تجارت برآمد کنندگان کو درپیش مشکلات سے آگاہ ہے، ساتھ ہی یہ یقین دلایا کہ انہیں جلد حل کرنے کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مناسب فورم پر اٹھایا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے کے لیے ’میک انِ پاکستان‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہونا اور درآمدی اشیا کے متبادل کے لیے انڈسٹریلائزیشن (صنعت کاری) اور برآمدات کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

وزارت تجارت کے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’میک انِ پاکستان‘ کے مقاصد حاصل کرنے کے لیے ٹیرف کو معقول کرنے کی ضرورت ہے۔

مشیر تجارت نے بتایا کہ کووِڈ 19 کی صورتحال اور ملک کی معیشت پر اس کے اثرات کو دور کرنے کے لیے کچھ سیکٹرز میں ٹیرف کو معقول کرنے پر توجہ نہیں دی جبکہ اہم شعبوں کو فوائد پہنچائے گئے۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ بجٹ میں بے ضابطگیوں کو بڑی حد تک حل کرلیا گیا ہے جبکہ باقی کو اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے حل کرلیا جائے گا۔



اپنا تبصرہ لکھیں