کراچی:
ان کے مطابق ماڈل آئین سے کلبز کی سیاست اور بوگس ٹیمیں ختم ہو جائیں گی،ڈومیسٹک کرکٹ کو تقویت ملے گی،سیاستدانوں اور سرکاری ملازمین کو کلب انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہ دینا آئی سی سی کی گائیڈ لائن ہے،رجسٹریشن کے عمل کے بعد کلبزکی اسکروٹنی ہوگی،آئین کب سے نافذ العمل ہوگا ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا،انھوں نے ان خیالات کا اظہار ویڈیو لنک پر میڈیا سے گفتگو میں کیا،سابق ٹیسٹ کرکٹر ندیم خان نے کہا کہ ڈومیسٹک کنٹریکٹ میں کرکٹرز کی مالی آسودگی کا خیال رکھا گیا ہے،ہم تنخواہیں انٹرنیشنل سطح کے مطابق لانے کیلیے کوشاں ہیں۔
بی کیٹیگری کے کھلاڑی متاثر ہوں گے تاہم کھلاڑی اچھی کارکردگی دکھا کر اگلے درجے میں جا سکتے ہیں، ماضی میں تمام کرکٹرز کی تنخواہیں برابر کردینا ہماری غلطی تھی،اب اسے سدھارنے کی کوشش کی ہے،آف سیزن کیلیے کرکٹرز کو 50 ہزار روپے ملنا کم تھا، اس کو بھی درست کیا،اب آمدنی بڑھنے سے کھلاڑیوں کے لیے مقابلوں میں کشش بھی ہوگی،کم میچز کے باوجود تنخواہ بڑھنے سے کرکٹر کو مالی پریشانی نہیں ہوگی،قومی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کو ڈبل لیگ کرنے کا مقصد کرکٹر کو فائدہ پہنچانا ہے،اب 85 ہزار روپے تنخواہ لینے والا کرکٹر ایک سیزن میں 30 لاکھ روپے تک حاصل کر سکے گا۔
انھوں نے کہا کہ آسان شرائط پر کلبز کو پلیئنگ رائٹس مل جائیں گے،ووٹنگ رائٹس کیلیے سخت شرائط کا فائدہ ہوگا،انڈر 13 اور 16 ٹیم بنانے کے ساتھ جم کی پابندی مکمل رکنیت کے خواہشمند کلبز کیلیے رکھی گئی ہے،ندیم خان نے کہا کہ کلبز کی رجسٹریشن سوسائٹی ایکٹ کے تحت ہو گی،دسمبر تک یہ عمل مکمل ہونے کی توقع ہے جس کے بعد ملکی سطح پراسکروٹنی ہوگی،شرائط و ضوابط پر عمل کی صورت میں کلبز کے درجات کا فیصلہ ہوگا۔