وزیراطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) سے کوئی وینٹی لیٹر موصول نہیں ہوا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب سے کورونا وائرس شروع ہوا، 26 فروری کو کراچی اور اسلام آباد میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے تو بلاول بھٹو زرداری کے احکامات پر وزیراعلیٰ سندھ نے فوری اس کا نوٹس لیا۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ 26 فروری کی رات کو ہی وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں اسکولز بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور 27 فروری سے ایک ٹاسک فورس بنائی گئی جس میں عالمی وباؤں اور صحت کے ماہرین کو شامل کیا گیا تاکہ ان کے مشورے اور رائے کی بنیاد پر اقدامات کیے جاسکیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صوبے میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت 80 کے قریب تھی جسے بڑھا کر 6 ہزار سے زائد تک کردیا گیا ہے اور اس سلسلے میں مختلف لیبارٹریز قائم کی گئی ہیں۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کی سنجیدگی کا یہ عالم تھا کہ 26 فروری سے ملک میں کیسز کی تشخیص ہوئی تھی جبکہ پوری دنیا میں کورونا وائرس نے تباہی مچائی ہوئی تھی لیکن یہاں 13 مارچ کو اجلاس بلایا گیا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا رابطے میں تھے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب میڈیا، باشعور لوگوں، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور دیگر عالمی اداروں نے حکومت سندھ کی تعریف کی تو ایک دم یہ چیزیں ہضم نہیں ہوئیں اور ہم پر یکطرفہ طنز شروع کردیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے وزرا اور ترجمان نے بغیر کسی وجہ کے طنز کرنا شروع کیے حالانکہ بلاول بھٹو زرداری نے پہلے دن وزیراعظم سے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں ہم آپ کے ساتھ ہیں اور ہمیں بھی وفاق کا ساتھ دینے کا کہا۔
ناصر حسین شاہ کے مطابق حکومت سندھ کی تعریف ہضم نہیں ہوئی اور کردار کشی کی گئی اور الزامات لگائے گئے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی میں فرق یہ ہے کہ پی ٹی آئی والے کام نہیں کرتے شور کرتے ہیں، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاؤن نہیں لگے گا لیکن سندھ میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد دیگر صوبوں اور اسلام آباد میں بھی لاک ڈاؤن نافذ ہوا تاہم یہ کہا گیا کہ وزیراعلیٰ سندھ ڈرا رہے ہیں۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بہت خطرناک صورتحال ہے، ہم حقیقت بتارہے ہیں، وفاقی حکومت نے بروقت اقدامات نہیں کیے جس کی وجہ سے یہ وائرس زیادہ پھیل گیا اور اب ہمیں ایک لمبے عرصے تک اس وائرس کے ساتھ رہنا ہوگا۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کراچی میں یونین کونسلز بند کرنے پر شور کیا گیا اور اسے ظلم قرار دیا لیکن جب اسلام آباد میں بھارہ کہو، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں علاقوں کو بند کیا گیا تو کسی نے کوئی ذکر نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کورونا کے لیے 12 ہزار بستر مختص کیے گئے ہیں جنہیں 20 ہزار تک بڑھایا جائے گا، ہم نے 200 وینٹی لیٹرز درآمد بھی کیے ہیں جن میں سے 100 جلد پہنچ جائیں گے۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ صوبے کو نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے زیادہ معاونت نہیں ملی، این ڈی ایم اے نے ماسک اور ذاتی تحفظ کا سامان (پی پی ایز) فراہم کیا لیکن انہوں نے دعویٰ کیا کہ اب تک نہ کوئی لیبارٹری قائم کی گئی نہ ہی کوئی وینٹی لیٹر موصول ہوا۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت وزیراعظم عمران خان کے فیصلوں پر عمل کرے گی لیکن اس حوالے سے کنفیوژن پھیلائی جارہی ہے۔