اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی بگڑتی ہوئی کارکردگی، بڑھتے ہوئے گردشی قرضے اور توانائی کے شعبے میں اس کی خراب ہوتی گورننس پر سنگین تشویش کا اظہار کردیا۔
نیپرا نے حکومت کو فوری طور پر اس کے پاور پلانٹس بند کرنے کی تجویز دی ہے۔
نیپرا نے اپنی فلیگ شپ اسٹیٹ آف دی انڈسٹری رپورٹ 2019 میں وفاق کے کنٹرول میں موجود سرکاری شعبے سے وابستہ اداروں کے ساتھ ساتھ وفاقی وزارت توانائی اور توانائی ڈویژن کے تسلسل پر سوال اٹھادیا جو ناقابل قبول تکنیکی اور مالی کارکردگی کی وجہ بنا۔
نیشنل الیکٹرک پاور اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی نے شعبے میں بہتری اور گردشی قرضے میں کمی کے حکومتی دعوؤں کو بھی مسترد کردیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ زیادہ تشویشناک ہے کہ اصلاحات کے بنیادی اصول جن پر بہت سے ممالک میں کامیابی سے شفافیت لانے، معیار، مقابلے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے عمل ہوتا ہے وہ متنازع ہوگئے ہیں۔
نیپرا نے کہا کہ وزارت کی جانب سے ٹیرف کے تعین میں تبدیلی کرنا جو صرف نیپرا کا ڈومین ہے شفافیت کے خلاف ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ اصلاحاتی ایجنڈے سے پیچھے ہٹنے اور اس پر عمل نہ کرنے سے پاور سیکٹر مکمل طور پر بدحالی کا شکار ہوجائے گا اور ناقص گوروننس کے نتیجے میں سرکاری شعبے کے منفی اثرات نہ صرف اسے تنزلی کی جانب لے جائیں گے بلکہ ملکی معیشت میں مزید سست روی آئے گی۔
نیپرا کے مطابق 9 میں سے 6 تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کم ہوئی یا اس میں بہتری نہیں آئی جبکہ 3 کمپنیوں کی کارکردگی میں معمولی بہتری آئی ہے۔
اس کے مطابق پیسکو کی ریکوری پوزیشن ایک فیصد خراب ہوئی جبکہ 18-2017 کے مقابلے میں 19-2018 میں ٹیسکو کی ریکوری پوزیشن میں ایک فیصد اضافہ ہوا۔
مزید یہ کہ پنجاب اور وفاقی دارالحکومت میں لیسکو اور گیپکو کی ریکوری کی شرح میں بالترتیب 2.75 اور 0.89 فیصد کمی جبکہ گزشتہ 2 برس میں لیسکو اور فیسکو کی ریکوری کا تناسب تقریبا ایک جیسا رہا۔
علاوہ ازیں میپکو نے رواں برس اپنی ریکوری میں 2 فیصد اضافہ کیا۔
سندھ میں ہیسکو کی ریکوری کا تناسب 2 فیصد تک بگڑ گیا جبکہ سیپکو نے اس میں 3.49 فیصد بہتری کی، بلوچستان میں کیسکو کے ریکوری تناسب میں 1.76فیصد بہتری آئی۔