لاک ڈاؤن: صوبے معاشی سرگرمیوں کی بحالی پر متفق، ٹرانسپورٹ کھولنے کے مخالف


اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان آج (جمعرات) کو اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے کونسے کاروبار اور شعبے کھولے جائیں۔

دوسری جانب صوبوں نے بسیں، ٹرینیں اور اندرونِ ملک پروازیں چلانے کی مخالفت کی لیکن زیادہ تر نے وفاق کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی کی حتمی منظوری پر تجارتی مراکز کھولنے پر اتفاق کیا۔

وزیراعظم آج قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی سربراہی کریں گے جس میں 9 مئی کو لاک ڈاؤن کی مدت ختم ہونے کے بعد مزید کاروبار اور شعبے کھولنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس کی سربراہی کرنے والے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں لاک ڈؤن میں نرمی کے مختلف طریقے زیر غور آئے جبکہ 2 روز قبل وفاقی کابینہ نے لاک ڈاؤن میں نرمی کی منظوری دی تھی۔

این سی او اسی اجلاس میں شریک ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز(ایس اوپیز) تیار کر کے صوبوں کو بھجوادیے ہیں اور تقریباً تمام صوبوں نے ملکی پروازیں بحال کرنے، ٹرینوں اور پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کی تجویز کی مخالفت کی۔

وفاق کے بنائے گئے ایس او پی میں دکانوں کو صبح سے شام 4 بجے اور رات 8 بجے سے 12 بچے تک کھولنے دی گئی تاہم حکومت سندھ نے تجویز دی گئی دکانیں رات گئے تک نہیں بلکہ شام 5 بجے تک کھولنے کی اجازت دی جائے۔

اس ضمن میں صوبائی وزیر سعید غنی نے بتایا کہ تقریباً تمام صوبوں نے بین الصوبائی اور شہروں کے درمیان نقل و حرکت کی مخالفت کی کیوں کہ انہیں خدشہ تھا کہ اس سے وائرس ایک علاقے سے دوسرے علاقے منتقل ہوگا۔

سعید غنی نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ صوبائی حکومت نے دکانوں کو رات 12 تک کھلا رکھنے کے ایس او پی کی مخالفت کی اور درخواست کی کہ شام 5 بجے تک دکانیں کھولنے کی اجازت دی جائے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت چاہتی ہے کہ قومی رابطہ کمیٹی میں لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلہ اتفاق رائے سے کیے جائیں اور تمام صوبوں میں یکساں طور پر نافذ کیے جائیں۔

پنجاب حکومت کی جانب سے وفاقی حکومت کے ایس او پیز پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا البتہ اس کی جانب سے ٹرانسپورٹ بسیں چلانے کی مخالفت کی گئی۔

دوسری جانب خیبر پختونخو کے وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی نے ڈان کو بتایا کہ صوبائی حکومت تمام اسٹیک ہولڈر سے مشاورت کے بعد لاک ڈاؤن نرم کرنے کے حوالے سے نے اپنے ایس ای پیز خود تیار کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت خیبرپختونخوا نے مزید کاروبار کھولنے کے حوالے سے تمام کام کرلیا ہے اور وزیراعظم کی منظوری کا انتظار ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ صوبائی حکومت چاہتی ہے کہ مختلف چیزوں کی دکانیں مختلف دنوں میں کھلیں۔

مثال کے طور پر ایک ہفتے کے ابتدائی 3 روز کپڑے، جوتوں کی دکانیں کھولی جائیں جبکہ ہفتے کے باقی دنوں میں دیگر اشیا مثلاً زیورات، فرنیچر اور دیگر کو کھلا رکھا جائے۔


اپنا تبصرہ لکھیں