فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ترجمان حامد عتیق سرور نے کہا ہے کہ مارچ میں انکم ٹیکس وصولیاں 500 ارب کے ہدف کے برعکس 300 ارب روپے رہیں۔
ایف بی آر کے ترجمان حامد عتیق سرور اور ممبر سیما شکیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا وبا کے باعث ٹیکس وصولیوں میں کمی ہوئی ہے اور رواں ماہ انکم ٹیکس وصولیاں 200 ارب تک ہی رہیں گی، تعمیراتی شعبے کیلئے وزیراعظم کی ہدایت پر ریلیف دیاگیا ہے، اگر کوئی گھربنانا چاہتا ہے تو 31 دسمبر تک اطلاع دیدے تو ذرائع نہیں پوچھے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلڈرز اور ڈیولپرز نئی اسکیموں کی 31 دسمبرتک اطلاع دیں تو ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے جبکہ بلڈرز کو نئی اسکیم 30 ستمبر 2022 تک مکمل کرنی ہوگی، ان اقدامات کا مقصد لیبر کو روزگار کے مواقع اور معاشی سرگرمیاں بڑھانا ہے۔
ایف بی آر کی ممبر سیما شکیل نے بتایا کہ کورونا کے بعد سے اب تک 73 فیصد زیادہ ریفنڈ دیے گئے، اس اقدام کے تحت 52 ارب روپے فاسٹ ٹریک ریفنڈ دیے، وزیراعظم کے پیکج کے تحت 70 ارب روپے ریفنڈ کیلئے ملے تھے، جس میں سے 30 ارب وزارت تجارت کو فراہم کیے گئے ہیں جبکہ سیلز ٹیکس کے 38 ارب اور کسٹمز کے 15 ارب کے ریفنڈ دیے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا کے پیش نظر مختلف اقدامات کیے گئے ہیں، خوردنی تیل اور دالوں پر درآمدی ٹیکسز کم کیے ہیں تاکہ یہ اشیاء سستی ہوں جبکہ درآمدی مصنوعات کی آمد ہموار کرنے کیلئے بھی اقدام کیے ہیں۔
ترجمان ایف بی آر کا کہنا ہے کہ گندم اور چینی سمیت جو چیز مہنگی ہوگی، وہ باہر سے سستی لاسکیں گے، ادویات سستی کرنے کیلئے بھی اقدامات کیے گئے ہیں اور کُل 61 ادویات وطبی آلات کی برآمد کو بھی کنٹرول کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ایک ہزار ملین لیٹر پیٹرول اور ایک ہزار ملین لیٹر ڈیزل کی کھپت تھی جو ابھی 35 سے 50 فیصد کم ہوئی ہے اور تقریباً 40 سے 45 ارب روپے کے ریونیو کم ہوئے، پیٹرولیم مصنوعات کی مزید قیمت کم ہونے سے ریونیو نقصانات بڑھیں گے۔
خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے باعث معاشی سرگرمیاں مانند پڑگئی ہیں۔