اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ہیلتھ فورم نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تعاون کو مزید بڑھائیں۔
وزرا صحت کی سطح پر او آئی سی اسٹیئرنگ کمیٹی برائے صحت کے ہنگامی ورچوئل اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ ایک بیان میں او آئی سی رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کے لیے مزید معلومات، تجربات اور صلاحیتوں کا تبادلہ کریں‘۔
پاکستان کی جانب سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اجلاس میں نمائندگی کی۔
واضح رہے کہ ایران ، ترکی اور پاکستان او آئی سی کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک ہیں۔
تینوں ممالک میں مجموعی طور پر 1 لاکھ 17 ہزار تصدیق شدہ کیسز موجود ہیں، جس سے امر کی تصدیق ہوتی ہے کہ ان ممالک میں کمزور نظام صحت کی وجہ سے وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے اور ان ممالک کو وبائی مرض کے معاشرتی اور معاشی بحران کا شدید خطرہ ہے۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف اے ال اوتیمین نے رکن ممالک سے کہا کہ وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات اٹھائیں۔
انہوں نے ان مشکل اوقات میں عالم اسلام کے عوام کی مدد کے لیے اپنے دستیاب وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے او آئی سی کی تیاری کا اظہار کیا اور اسلامک ڈیولپمنٹ بینک (آئی ایس ڈی بی) اور اسلامی یکجہتی فنڈ کے اقدامات کو سراہا۔
اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر مرزا نے شرکا کو بتایا کہ پاکستان ابھی بھی بندش کے مرحلے میں ہے۔
انہوں نے قومی سلامتی کے کلیدی جزو ’صحت کی حفاظت‘ کی اہمیت اور اس کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری بڑھانے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو دواسازی کی مصنوعات، ویکسینز اور حفاظتی آلات کی ترقی میں رکن ممالک سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیت کو مستحکم کرنا چاہیے۔
جنوبی کوریا
پاکستان اور جنوبی کوریا نے وبائی امراض کے خلاف بین الاقوامی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے جنوبی کوریائی ہم منصب کانگ کینگ وھا سے وبائی بیماری اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے وزیر اعظم عمران خان کے ترقیاتی ممالک کے لیے قرض سے نجات اور تنظیم نو کے مطالبے کے بارے میں بات کی۔
انہوں نے کہا کہ غریب ممالک کے لیے بروقت مدد سے وہ مرض سے نمٹنے سکیں گے اور اپنی معیشت کو ترقی دے سکیں گے۔
انہوں نے بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں جاری پابندیوں سے متعلق خدشات پر بھی روشنی ڈالی جہاں معلومات کے پھیلاؤ میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی غیر تسلی بخش فراہمی ہے۔