اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر طبی سامان بشمول آلات و ادویات کی درآمدات کے لیے فارن ایکسچینج ریگولیشنز کے قوائد میں نرمی کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ نینک کے اعلامیے کے مطابق مرکزی بینک نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے طبی آلات، ادویات اور اس سے متعلقہ دیگر اشیا کی درآمد پر کسی حد تک بغیر وفاقی اور صوبائی حکومت کے تمام محکموں، سرکاری، نجی شعبے کے ہسپتالوں، فلاحی اداروں سمیت کمرشل درآمدکنند گان کو امپورٹ ایڈنونس پیمنٹ اور امپورٹ آن اوپن اکاؤنٹ کی اجازت دی تھی۔
علاوہ ازیں بینکوں کو بین الاقوامی ڈونر ایجنسیوں اور غیر ملکی حکومتوں کے ذریعہ عطیات کیے گئے سامان کی درآمد کے لیے الیکٹرانک امپورٹ فارم (ای ایف ایف) کی منظوری کی اجازت دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: لاک ڈاؤن کی وجہ سے آئل، گیس کی ترسیل ’ضروری خدمات‘ قرار
واضح رہے کہ مرکزی بینک کا یہ اقدام ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر اٹھایا گیا۔
اسٹیٹ بینک نے کہا کہ وائرس سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی کے لیے ضروری سامان کی بروقت دستیابی ضرورت ہے۔
مرکزی بینک نے کہا کہ اس مہلک وائرس کے انتہائی تیری سے پھیلاؤ کےپیش نظر اسٹیٹ بینک نے یہ اقدامات کیے ہیں تاکہ ضروری آلات کی درآمد باسہولت انداز میں ہوسکے۔
علاوہ کہا گیا کہ ’اسٹیٹ بینک نے ایڈونس پیمنٹ اور اوپن اکاؤنٹ کے تحت اشیا کی درآمد سے متعلق اپنی فارن ایکسچینج ریگولیشنز میں بھی ترامیم کی ہیں‘۔
واضح رہے کہ حکومت نے گزشتہ روز ٹریژری بلوں کی نیلامی کے ذریعے 552 ارب روپے قرض حاصل کیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں مزید 150 بیسز پوائنٹس کم کرکے اسے 11 فیصد پر لانے کا فیصلہ کیا تھا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں مرکزی بینک نے کہا تھا کہ ‘مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث انتہائی غیر یقینی کی صورتحال پائی جاتی ہے کہ یہ کس طرح پاکستان اور عالمی معیشت کو متاثر کرے گا۔’
علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک نے ملک میں مہنگائی کے دباؤ میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے شرح سود 75 بیسز پوائنٹس کمی کے ساتھ ساڑھے 12 فیصد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اسٹیٹ بینک نے معاشی اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا بھی اعلان کیا تھا۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘زری پالیسی کمیٹی نے اجلاس میں پالیسی ریٹ 75 بیسز پوائنٹس کم کرکے 12.50 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں حالیہ سست روی، قیمتوں کی توقعات میں کمی، عالمی سطح پر تیل کی قیمت میں کمی اور کورونا وائرس کے باعث بیرونی اور ملکی طلب میں سست رفتار سے مہنگائی میں بہتری کا عکاس ہے’۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘مہنگائی کے حوالے سے توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک کی 11 تا 12 فیصد کی پیش گوئی کے اندر رہے گی اور وسط مدتی ہدف میں 5 سے 7 فیصد کی حد میں آجائے گی’۔