امریکی ریاست واشنگٹن کے صحت حکام نے کورونا وائرس سے دوسری ہلاکت کی تصدیق کردی جبکہ عالمی سطح پر وائرس سے اموات کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کرگئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن کے شہر سیئٹل میں سامنے آیا جسے وہاں کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا۔
ہفتے کے روز بھی ان ہی حکام نے امریکا میں کورونا وائرس کی پہلی ہلاکت رپورٹ کی تھی۔
نیو یارک میں کورونا وائرس کا پہلا کیس
نیو یارک کے گورنر اینڈریو کومو کا کہنا ہے کہ ریاست میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا۔
وفاقی سطح پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتطامیہ نے امریکیوں کو دوبارہ یقین دہانی کرائی۔
انتظامیہ کے حکام نے کورونا وائرس سے عالمی بحران کے حوالے سے مارکیٹ کے خدشات کو کم کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ عوام اس پر غیر ضروری رد عمل دے رہی ہے۔
عالمی سطح پر ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار ہوگئی
چین میں مزید افراد کے ہلاک ہونے کے بعد نئے کورونا وائرس سے عالمی سطح پر ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
وائرس سے اب تک عالمی سطح پر 88 ہزار افراد متاثر ہوچکے ہیں اور 60 ممالک تک یہ وائرس پھیل چکا ہے۔
مزید پڑھیں: چمن: کورونا وائرس کے پیشِ نظر پاک-افغان سرحد 7 روز کیلئے بند
چین کے علاوہ وائرس سے سب زیادہ متاثر ہونے والے جنوبی کوریا میں گزشتہ روز 500 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد وہاں متاثرہ افراد کی کل تعداد 4 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
انڈونیشیا میں 2 کیسز میں وائرس کی تصدیق
انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا میں کورونا وائرس کے دو کیسز سامنے آگئے ہیں جس کے بعد دنیا کے چوتھے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں بھی اس وائرس کے پہنچنے کی تصدیق ہوگئی۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے صدارتی محل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں مریضوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان مریضوں کا علاج کہاں کیا جارہا ہے۔
‘بیرون ملک سے کورونا وائرس کے پھیلنے کو نہیں روک سکتے’
آسٹریلیا کے چیف میڈیکل آفیسر کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ عوام کو ملک میں داخل ہونے سے روکنا تقریباً ناممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ملک کے 4 ایئرپورٹس پر خودکار تھرمل اسکینرز نصب
واضح رہے کہ دنیا میں پہلی مرتبہ وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے پیش نظر آسٹریلیا نے اپنی سرحد پر پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کے چیف میڈیکل آفیسر برینڈن مرفی کا کہنا تھا کہ ‘نئے کیسز کے آنے سے روکنا اب بالکل ناممکن ہے’۔
ایمازون کے 2 ملازمین میں کورونا وائرس کی تصدیق
ایمازون انکارپوریشن کا کہنا ہے کہ اٹلی کے شہر میلان میں ان کے 2 ملازمین میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جنہیں قرنطینہ میں رکھ دیا گیا ہے۔
کمپنی کے ترجمان ڈین پرلیٹ کا کہنا تھا کہ ‘ہم متاثرہ ملازمین کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں’۔
دنیا کی سب سے بڑی آن لائن ریٹیلر کمپنی نے اپنے ملزمین کو امریکا یا اس سے باہر غیر ضروری سفر کرنے سے گریز کرنے کا کہا ہے۔
دوسری جانب اسپورٹس اشیا بنانے والی معروف کمپنی نائیک نے اپنے یورپی ہیڈکوارٹر کو عارضی طور پر بند کردیا۔
ڈچ خبر رساں ادرے اے این پی کا کہنا تھا کہ نائیک نے یہ فیصلہ ایک ملازم میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد کیا۔
انہوں نے انٹرنیٹ پر بھیجی گئی ای میل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دفتر کو ڈس انفیکٹ کیا جائے گا اور ملازمین 14 روز کے لیے آئی سولیشن میں گھر پر رہیں گے۔
کورونا وائرس ہے کیا؟ کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔
کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔
ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔
عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔
ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔