فیلو، نیویارک:
اس منصوبے کے تحت کمپیوٹر گیمز کے 25 کھلاڑی بھرتی کیے جائیں گے۔ گیم کھیلتے دوران کھلاڑیوں کی دماغی سرگرمیاں نوٹ کرنے کےلیے ان کے سروں پر خاص طرح کی ٹوپیاں پہنائی جائیں گی جو دماغی سینسروں سے لیس ہوں گی۔
کھیل کے دوران کھلاڑیوں کے دماغوں میں ہونے والی سرگرمیاں ریکارڈ کرنے کے بعد انہیں مصنوعی ذہانت پر مشتمل ایسے پروگرام تیار کرنے میں استعمال کیا جائے گا جن کی مدد سے مستقبل کے فوجی روبوٹس نہ صرف خود کو بچا سکیں گے بلکہ ایسے متعدد روبوٹس آپس میں رابطہ رکھتے ہوئے، منظم انداز میں کوئی مشترکہ فوجی کارروائی بھی انجام دے سکیں گے۔
مذکورہ منصوبے کے مقاصد اس کی تفصیلات سے واضح ہیں: امریکا مستقبل کی ممکنہ جنگ میں اپنے کم سے کم فوجی گنوانا چاہتا ہے؛ جبکہ مصنوعی ذہانت کو کم سے کم وقت میں بہترین تربیت دینے کےلیے وہ انسانی صلاحیت و مہارت سے مدد لے رہا ہے۔
تو کیا یہ اگلے عشرے میں کسی بڑی جنگ کےلیے امریکی تیاری ہے؟ یہ کہنا بہرحال قبل از وقت ہے۔