نایاب علی عالمی ایوارڈ جیتنے والی پہلی پاکستانی مخنث

نایاب علی عالمی ایوارڈ جیتنے والی پہلی پاکستانی مخنث


پاکستان میں خواجہ سرا کے حقوق کی کارکن، سیاستدان اور سماجی رہنما نایاب علی یورپی ملک آئرلینڈ میں ہر سال ہونے والے ’گالا ایوارڈز‘ جیتنے والی پہلی پاکستانی خواجہ سرا بن گئیں۔

’گالا ایوارڈز‘ کی تقریب ہر سال آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں منعقد ہوتی ہے اور اس میں ہر سال 17 کیٹیگریز میں ایوارڈز دیے جاتے ہیں۔

رواں سال بھی ’گالا ایوارڈز‘ تقریب میں ’انٹرنیشنل ایکٹیوسٹ‘ سمیت مجموعی طور پر 17 کٹیگریز میں ایوارڈز دیے گئے اور پاکستانی خواجہ سرا کو ’انٹرنیشنل ایکٹیوسٹ‘ کا ایوارڈ دیا گیا۔

مذکورہ ایوارڈ ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دیگر عالمی سماجی تنظیموں کے تعاون سے دیا جاتا ہے اور وہی تنظیمیں دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ٹرانس جینڈر افراد کو اس ایوارڈ کے لیے نامزد کرتے ہیں۔

پاکستانی خواجہ سرا نایاب علی کو جہاں پہلی بار اس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا وہیں وہ ایوارڈ جیتنے والی بھی پہلی پاکستانی خواجہ سرا بن گئیں۔

نایاب علی گزشتہ ایک دہائی سے زائد وقت سے خواجہ سرا کمیونٹی کے لیے کام کر رہی ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر
نایاب علی گزشتہ ایک دہائی سے زائد وقت سے خواجہ سرا کمیونٹی کے لیے کام کر رہی ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر

اگرچہ نایاب علی طبیعت کی خرابی کی وجہ سے ایوارڈ تقریب میں شرکت نہیں کر پائی تھیں تاہم پھر بھی انہوں نے ایوارڈ دینے پر تنطیم کا شکریہ ادا کیا۔

خیال رہے کہ نایاب علی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے ’سیکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان‘ (ایس ای سی پی) میں بطور خواجہ سرا پہلی کمپنی حال ہی میں رجسٹرڈ کروائی تھی۔

نایاب علی گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے خواجہ سرا افراد کے حقوق کے لیے کام کر رہی ہیں، انہوں نے ٹرانس جیںڈر افراد کو تعلیم اور فن کی تربیت دینے کے لیے ’خواجہ سرا کمیونٹی سینٹر‘ بھی بنا رکھا ہے جو پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں ہے۔

علاوہ ازیں نایاب علی آل پاکستان ٹرانس جینڈر الیکشن نیٹ ورک‘ کی چیئرپرسن بھی ہیں اور وہ ان چند خواجہ سرا افراد میں شامل ہیں جنہوں نے 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا۔

نایاب علی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے منحرف ہونے والی سیاستدان عائشہ گلالئی کی پارٹی کی ٹکٹ پر اوکاڑہ سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا تھا مگر وہ کامیاب نہ ہوسکیں۔

نایاب علی کشمیر مسئلے پر بھی آواز اٹھاتی رہتی ہیں—فوٹو: ٹوئٹر
نایاب علی کشمیر مسئلے پر بھی آواز اٹھاتی رہتی ہیں—فوٹو: ٹوئٹر

اپنا تبصرہ لکھیں