سیلز ٹیکس ریفنڈز کی عدم ادائیگی، برآمدی صنعتوں کی سرگرمیاں معطل


کراچی: 

فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر عبداللہ عابد نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سیلزٹیکس ریفنڈز کی عدم ادائیگی کے باعث کمرشل ایکسپورٹرز سال کے بدترین مالیاتی بحران سے دوچار ہوگئے ہیں۔

عبداللہ عابد نے بتایاکہ کمرشل ایکسپورٹرز جوکے چھوٹی و درمیانی درجے کی برآمدی صنعتوں  نے بدترین مالیاتی بحران کے باعث اپنی برآمدی سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔ عبداللہ عابد نے بتایا کہ برآمدکنندگان کے اربوں روپے کے ریفنڈ نہ ملنے سے برآمدی صنعتوں کی مایوسی بڑھتی جارہی ہے۔ مینوفیکچرنگ سیکٹر کو صرف 4ماہ کے ریفنڈز کیے گئیہیں جبکہ کمرشل ایکسپورٹرز کو ایک روپیہ بھی ریفنڈ نہیں کیاگیاہے۔

انھوں نے بتایاکہ ایف بی آر کیخودکار ریفنڈ سسٹم میں مطلوبہ استعداد نہ ہونے کے سبب ریفنڈز سے متعلق وفاقی ٹیکس محتسب کے ریفنڈز دینے کے احکام پر بھی عمل درآمد نہیں ہوپارہا۔ ریفنڈز کی مد میں برآمدکنندگان کاسرمایہ حکومت کے پاس منجمد ہوگیاہے جسکی وجہ سے انہیں نئے برآمدی آرڈرز کے حصول اور پرانے برآمدی آرڈرز کی مقررہ مدت میں تکمیل میں مشکلات پیش آرہی ہیں کیونکہ انکا کیش فلو بری طرح سے متاثر ہونے سیسپلائرز کوادائیگیاں بھی رک گئی ہیں۔

عبداللہ عابد نے نے بتایاکہ مالی بحران سے دوچار برآمدی صنعتیں بلند شرح سود کی وجہ سے بینکوں سے بھی رجوع نہیں کررہے ہیں جبکہ صنعتی شعبے کی ناگفتہ بہہ صورتحال کے باعث مطلوبہ سود کی ادائیگی میں ناکام رہنے والی وہ نادھندہ برآمدی صنعتیں جنہیں بینکس نیلام کرنا چاہتی ہیں لیکن انہیں بھی خریدنے سے گریز کیاجارہاہے۔ ضرورت اس امر کی کہ حکومت ملکی برآمدات میں اضافے، صنعتکاری کے فروغ اور اعتماد کی فضا بحال کرنے کیلیے تیز رفتار ریفنڈز کا نظام متعارف کرائے۔

اپنا تبصرہ لکھیں