میسا چیوسیٹس:
اگرچہ یہ طریقہ کسی نیم حکیم یا عطائی ڈاکٹر کا خودساختہ نسخہ لگتا ہے لیکن درحقیقت یہ ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی نئی اختراع ہے جس میں نمکین پانی میں برفیلے ذرات شامل کرکے انہیں انجکشن کے ذریعے جسم میں داخل کیا جاسکتا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی اور میسا چیوسیٹس جنرل ہسپتال (ایم جی ایچ) کے سائنسدانوں نے نمکین پانی میں گلیسرول شامل کیا اور پھر 20 سے 40 فیصد مقدار میں برف کے باریک ٹکڑے شامل کہے۔ اگلے مرحلے میں اسے براہِ راست جسم میں چربی کے ذخائر مثلاً پیٹ میں داخل کردیا گیا۔ اس طرح برفیلے ذرات چربی میں گھس کر ان کے خلیات (سیلز) کو تباہ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ چند ہفتوں بعد چکنائی والے مردہ خلیات جسم سے باہر نکل کر خارج ہوسکتے ہیں۔
تحقیقی ٹیم کے مطابق یہ جسم کے کسی بھی حصے میں چربی کے لوتھڑے گھلاسکتا ہے خواہ وہ کتنی ہی گہرائی میں ہی کیوں نہ ہوں بس شرط یہ ہے کہ وہاں سوئی اور تار پہنچ سکے اور ٹھوس پٹھوں پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا۔ تجربے میں کامیابی کی تصدیق کے بعد برفیلے محلول کو موٹے تازے خنزیروں پر آزمایا گیا تو آٹھ ہفتوں میں ان کی چربی 55 فیصد تک کم ہوگئی۔ پھر غور کیا گیا تو جلد اوراندرونی گوشت متاثر نہیں ہوا تھا۔
تاہم ناقدین نے کہا ہے کہ اسے صرف خنزیروں پر آزمایا گیا ہے اور انسانوں پر اس کے نتائج مختلف ہوسکتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ کاسمیٹک کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن صرف نمکین ٹیکوں سے موٹاپا دور نہیں کیا جاسکتا، اس ضمن میں اس تحقیق پر مزید تجربات کی ضرورت ہے۔