ٹی 20 پی ایس ایل کی تیاریاں ٹیسٹ کے انداز میں جاری، فرنچائزز پریشان


کراچی: 

 ٹی20پی ایس ایل کی تیاریاں ٹیسٹ میچ کے انداز میں جاری ہیں، اس صورتحال میں فرنچائزز پریشانی کا  شکار ہوگئیں۔

ایونٹ کے آغاز میں اب 2ماہ سے بھی کم وقت باقی ہے مگر تاحال شیڈول کو حتمی شکل نہیں دی جا سکی، ذرائع اس کی وجہ غیرجانبدار ماہرین کی ایک رپورٹ کے انتظارکو قرار دے رہے ہیں، مجوزہ پروگرام کے مطابق افتتاحی تقریب20 فروری2020 کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہوگی۔

22 مارچ کو فائنل کیلیے قذافی اسٹیڈیم کا انتخاب کیا گیا ہے، ادھر تاحال بعض ٹیموں نے فیس ادا نہیںکی، چوتھے ایڈیشن کو تقریباً 10ماہ گذرنے کے باوجود بورڈ کی جانب سے بھی حسابات کو حتمی شکل نہیں دی جا سکی جس کی وجہ سے فرنچائزز کو آمدنی میں سے حصہ نہیں ملا، ایک اہم اسٹیک ہولڈر کی جانب سے ادائیگی میں تاخیر کو اس کا سبب قرار دیا جا رہا ہے۔

البتہ31 دسمبر تک یہ مسئلہ حل ہونے کی توقع ہے۔ دوسری جانب بورڈ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل 5کے شیڈول کا اعلان3،4 دن میں کر دیا جائے گا، بعض فرنچائزز کی جانب سے فیس کی عدم ادائیگی اور چوتھے ایڈیشن کے اکاؤنٹس فائنل نہ ہونے پرانھوں نے تبصرے سے معذرت کر لی۔ تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل 5کا آغاز فروری میں ہونا ہے، 2 ماہ سے بھی کم وقت باقی رہنے کے باوجود تاحال شیڈول کو حتمی شکل نہیں دی جا سکی، پی سی بی  نے اس بار تمام میچز  پاکستان میں کرانے کا فیصلہ کیا ہے، کراچی اور لاہور کے ساتھ راولپنڈی وملتان بھی میزبان شہروں میں شامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ مجوزہ شیڈول کے مطابق افتتاحی تقریب20 فروری2020 کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہوگی،22 مارچ کو فائنل کیلیے قذافی اسٹیڈیم لاہورکا انتخاب کیا گیا ہے، بورڈ کو سیکیورٹی کے حوالے سے غیرجانبدار ماہرین کی ایک رپورٹ کا انتظار تھا اسی لیے تاخیر ہوئی، اس صورتحال سے فرنچائزز پریشان ہیں جنھیں انتظامات کیلیے بہت کم وقت ملے گا۔

ادھر کئی ماہ گذرنے اور بار بار کی ڈیڈ لائنز کے باوجود تاحال بعض ٹیموں نے بورڈ کو فیس ادا نہیں کی، بعد کی تاریخوں کے چیکس سب نے جمع کرائے تھے مگر بعد میں بعض نے انھیں روکنے کی درخواست کر دی، ہر برس  پی سی بی کو پریشان کرنی والی بعض ٹیمیں اس بار بھی مالی ذمہ داریاں مکمل کرنے میں تاخیر کر رہی ہیں۔

اس معاملے میں بورڈ  بھی بیک فٹ پر ہے، ذرائع نے بتایا کہ  تقریباً10ماہ گذرنے کے باوجود تاحال چوتھے ایڈیشنز کے حسابات کو فائنل نہیں کیا گیا، اسی لیے فرنچائزز کو آمدنی سے حصہ نہیں مل سکا، پوچھے جانے پرانتظار کا جواب ملتا ہے، گذشتہ دنوں کراچی میں نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کے سوال پر  سی ای او وسیم خان نے  اکاؤنٹس فائنل نہ ہونے کی تصدیق کر دی تھی،ذرائع نے بتایا کہ ایک اہم اسٹیک ہولڈر کی جانب سے  پیمنٹ کا ایک حصہ  نہ ملنا تاخیر کی وجہ ہے۔

اس نے ڈالر میں ادائیگی میں بعض مشکلات کو وجہ بتایا،  روپے میں رقم لینا بورڈ کیلیے گھاٹے کا سبب بنتا اس لیے انتظار پر آمادگی ظاہر کر دی، اب 31 دسمبر تک مکمل ادائیگی کا یقین دلایا گیا ہے جس کے بعد اکاؤنٹس کو حتمی شکل دیتے ہوئے فرنچائزز کو شیئر دے دیا جائے گا۔

البتہ بورڈ ذرائع کہتے ہیں کہ اخراجات منہا کرنے کے بعد بہت کم رقم ہی واجب الادا ہوگی۔ دریں اثنا شعیب  نوید پیر کو پی ایس ایل پروجیکٹ ایگزیکٹیو کی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں،اسلام آباد یونائیٹڈ کے سابق سی او او کے دیگر فرنچائزز سے بھی اچھے تعلقات ہیں،گذشتہ دنوں ٹیم مالکان کا واٹس ایپ گروپ چھوڑتے ہوئے انھوں نے سب کو یقین دلایا کہ پی سی بی میں جانے کے باوجود وہ ٹیموں کے مفادات کا خیال رکھیں گے، آمدنی میں اضافے سمیت گذشتہ دنوں بورڈ سے دیگر مطالبات کرنے والوں میں شعیب نوید پیش پیش رہے تھے۔

یہ امر دلچسپ ہوگا کہ اب ملازمت ملنے کے بعد ان کا  موقف کیا ہوتا ہے۔ دوسری جانب پی ایس ایل کے معاملات پر موقف لینے کیلیے جب نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ نے پی سی بی کے ترجمان سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ شیڈول کا اعلان3،4 دن میں کر دیا جائے گا، بعض فرنچائزز کی جانب سے فیس کی عدم ادائیگی اور چوتھے ایڈیشن کے اکاؤنٹس فائنل نہ ہونے پر انھوں نے تبصرے سے معذرت کر لی، ترجمان نے کہا کہ اس وقت ہم فرنچائز کے واجبات اور دیگر معاملات پر عوامی سطح پر بات نہیں کر سکتے، البتہ ایونٹ کی تیاریاں زوروشور سے جاری ہیں، تمام انتظامات بروقت مکمل کرلیے جائیں گے۔


اپنا تبصرہ لکھیں