سعودی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان، عمران خان، شاہ محمود قریشی سے ملاقات


سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود ایک روزہ دورہ پاکستان میں وزیراعظم عمران خان اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے اہم ملاقات کے بعد واپس روانہ ہوگئے۔

جمعرات کو حال ہی میں سعودی عرب کے وزیرخارجہ بننے والے شہزادہ فیصل بن فرحان السعود پاکستان پہنچے تھے، جہاں دفترخارجہ آمد پر ان کے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا تھا۔

ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے دو طرفہ باہمی تعلقات، خطے کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

رواں برس اکتوبر میں منصب سنبھالنے کے بعد سعودی وزیرخارجہ کا یہ پہلا دورہ پاکستان تھا، جس میں دو طرفہ دلچسپی کے امور اور علاقائی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سعودی وزیر خارجہ ایک روزہ دورے پر جمعرات کو پاکستان پہنچیں گے

ملاقات کے دوران دونوں ہم منصبوں نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر دو طرفہ اجلاس کا انعقاد جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

بعد ازاں سعودی نے وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا، اس موقع پر شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔

کوالالمپور سمٹ میں عدم شرکت کے بعد سعودی وزیرخارجہ کا دورہ

قبل ازیں سفارتی ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ سعودی وزیر خارجہ کے دورے کا مقصد کوالالمپور اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرنا ہے۔

عرب سفارتی مشنز میں موجود ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ سعودی وزیر خارجہ کا دورہ چند روز قبل طے کیا گیا۔

انہوں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ ’دورے کا مقصد کوالالمپور اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرنا اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے ان الزامات کے بعد اسلام آباد سے اظہارِ یکجہتی کرنا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب نے پاکستان کو اجلاس سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا‘۔

ذرائع نے مزید کہا تھا کہ ’سعودی عرب اس تاثر کو ختم کرنا چاہتا ہے جسے رجب طیب اردوان کے الزامات سے تقویت ملی تھی کہ اسلام آباد کی جانب سعودی عرب کا رویہ سرپرستانہ ہے‘۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں وزیراعظم نے کوالالمپور اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جو کوالالمپور میں منعقد ہوا تھا اور اس میں ایران، قطر اور ترکی سمیت مسلم ممالک کی قیادت اور علما نے شرکت کی تھی۔

رواں برس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائنز میں ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر محمد مہاتیر محمد نے کوالالمپور سمٹ کے انعقاد کا ارادہ ظاہر کیا تھا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اجلاس میں شرکت کی تصدیق کی تھی۔

وزیراعظم کی جانب سے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ حیران کن تھا کیوں کہ ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی سائیڈلائنز میں ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان کو اجلاس کے ارادے سے آگاہ کیا تھا۔

تاہم پاکستان اور سعودی عرب دونوں ممالک نے ریاض کے دباؤ کی وجہ سے کوالالمپور اجلاس میں شرکت نہ کرنے سے متعلق وزیراعظم کے فیصلے کی رپورٹس کو مسترد کردیا تھا۔

واضح رہے کہ 24 دسمبر کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں پارلیمانی وفد نے سعودی شاہی محل میں فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات کی تھی۔

سلمان بن عبدالعزیز نے پاکستانی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امت کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے مسلم ممالک میں اتحاد ناگزیر ہے جبکہ خطے میں امن اور مسلم ممالک میں اتحاد کے لیے پاکستان کا کردار قابل تحسین ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں