گہری رنگت کی وجہ سے مسترد کیا گیا، طعنے دیے گئے، پاکستانی نژاد سعودی ماڈل


شوبز، ماڈلنگ اور فیشن انڈسٹری کے لیے عام طور پر گہری رنگت اور بھاری بھر کم خواتین اورمرد حضرات کو ناموزوں سمجھا جاتا رہا ہے، تاہم گزشتہ ایک دہائی میں اس خیال میں تبدیلی آئی ہے۔

گزشتہ ایک دہائی کے دوران فیشن، ماڈلنگ اور شوبز انڈسٹری میں کئی ایسے چہرے سامنے آئے ہیں جن کی جسمانی ساخت نہ تو ’سکس پیک‘ اور ’سائز زیرو‘ جیسی ہے اور نہ ہی ان کی رنگت گوری ہے۔

اب دنیا بھر کی فیشن و ماڈلنگ انڈسٹری میں بھاری بھر کم خواتین اور سیاہ فام سمیت گہری رنگت کی خواتین بھی اپنے جلوے بکھیرتی دکھائی دیتی ہیں اور ایسی خواتین نے اپنے فن سے دنیا کے خیالات ہی بدل دیے۔

ایسے چند چہروں میں پاکستانی نژاد سعودی عرب کے شہری اور لتھوانیا نژاد آسٹریلوی والدہ کی بیٹی سپر ماڈل 28 سالہ شنینا شیخ بھی ہیں۔

شنینا شیخ نے پہلی بار 8 سال کی عمر میں ماڈلنگ کی تھی—فوٹو: انسٹاگرام
شنینا شیخ کے والد پاکستان میں پیدا ہونے کے بعد سعودی عرب منتقل ہوئے اور انہوں نے بعد ازاں آسٹریلوی خاتون سے شادی کی جن کے آباؤ و اجداد کا تعلق یورپی ملک لتھوانیا سے تھا۔

والدین کا تعلق چار مختلف قومیتوں، خطوں اور ممالک سے ہونے کی وجہ سے شنینا شیخ کو فیشن، شوبز و ماڈلنگ کی انڈسٹری میں کیریئر کا آغاز کرنے میں شدید مشکلات پیش آئیں جن کا اب انہوں نے پہلی بار ذکر کیا ہے۔

معروف فیشن میگزین ’ہارپر بازار عربیہ‘ کو دیے گئے انٹرویو میں شنینا شیخ نے فیشن و ماڈلنگ انڈسٹری میں خود کو پیش آنے والی مشکلات پر کھل کر بات کی۔

شنینا شیخ برطانوی میگزین ہارپر بازار عربیہ کے آنے والے مہینے جنوری 2020 کے ایڈیشن کے سرورق کی زینت بنیں ہیں اور انہوں نے اس موقع پر خود کو فیشن انڈسٹری میں پیش آنے والی مشکلات کا ذکر کیا۔

شنینا شیخ نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ پہلی بار ماڈلنگ میں کام کرنے کے لیے اوڈیشن دینے گئیں تو انہیں ان کی گہری رنگت کی وجہ سے مسترد کردیا گیا اور ساتھ ہی انہیں طعنے دیے گئے۔

شنینا شیخ کے مطابق وہ یورپ سے ماڈلنگ کیریئر کا آغاز کرنا چاہ رہی تھیں، اس لیے جب وہ اوڈیشن کے لیے وہاں گئیں تو انہیں بتایا گیا کہ وہ ماڈلنگ اور فیشن انڈسٹری میں کام حاصل نہیں کرسکتیں کیوں کہ ان کی رنگت کافی گہری ہے۔

شنینا شیخ کے والد پاکستانی نژاد ہیں—فوٹو: انسٹاگرام
پاکستانی نژاد سعودی ماڈل کا کہنا تھا کہ انہیں گہری رنگت اور مخلوط النسل کے طعنے دیے گئے اور کہا کہ فیشن و ماڈلنگ انڈسٹری میں کام کرنے کا ان کا خواب پورا نہیں ہو سکے گا، تاہم ایسا نہیں ہوا۔

شنینا شیخ کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ گہری رنگت کی وجہ سے ملنے والے طعنوں کی وجہ سے مایوس ہوگئی تھیں، تاہم بعد ازاں انہیں موقع ملا اور انہوں نے ثابت کر دکھایا کہ خوبصورتی، فیشن اور ماڈلنگ انڈسٹری کا تعلق رنگت اور نسل سے نہیں ہے۔

لتھوانین نژاد آسٹریلوی والدہ کے ہاں جنم لینے والی شنینا شیخ نے اعتراف کیا کہ اگرچہ وہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے ماڈلنگ کرتی آ رہی ہیں، تاہم انہیں اس وقت شہرت ملی جب انہیں امریکا کے معروف ’زیر جامہ‘ کے فیشن برانڈ ’وکٹوریا سیکریٹ‘ نے 2011 میں موقع دیا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ ’وکٹوریا سیکریٹ‘ کے لیے ریمپ پر واک کرنے کے بعد انہیں شہرت ملی اور انہیں کافی جگہوں سے پیش کش موصول ہوئیں۔

وکٹوریا سیکریٹ کے فیشن شو میں شنینا نے زیر جامہ ملبوسات کی تشہیر کی تھی تھی—فائل فوٹو: انسٹاگرام
شنینا شیخ کا کہنا تھا کہ وکٹوریا سیکریٹ کے لیے ماڈلنگ کرنے کے بعد ہی انہیں یورپ و امریکا کے ملٹی نیشنل برانڈز نے پیش کش کی اور انہوں نے ثابت کیا کہ ماڈلنگ، فیشن، شوبز اور میک اپ انڈسٹری کا رنگت اور جسمانی خدوخال سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے مثال دی کہ گزشتہ کچھ سالوں میں باحجاب گہری رنگت کی حامل خواتین نے ماڈلنگ اور فیشن انڈسٹری کی دنیا میں نئے ٹرینڈز متعارف کرائے ہیں جب کہ بھاری بھر کم اور گہری رنگت کے حامل مرد ماڈلز نے بھی کئی لوگوں کے دل جیتے ہیں۔

شنینا شیخ ہارپر بازار کے سرورق کی زینت بنیں—فوٹو: ہارپر بازار


اپنا تبصرہ لکھیں