کائناتی وسعت میں نئے سیاروں کی متلاشی نئی خلائی دوربین مدار کے حوالے


فرانس: 

یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) نے ایک جدید ترین دوربین مدار میں بھیجی ہے جو ہمارے نظامِ شمسی سے پرے دیگر سیاروں یا زمین جیسی دنیائیں تلاش کریں گی جنہیں ’ایگزوپلانیٹ‘ کہا جاتا ہے۔

اس دوربین کا نام’ کیرکٹرائزنگ ایکسوپلانیٹ سیٹلائٹ‘ رکھا گیا ہے جس کا مخفف ’سی ایچ ای او پی ایس‘ ہے۔ زمین سے اس کا مدار 710 کلومیٹر کی بلندی پر واقع ہے جو 2019 میں دیگر سیاروں کو تلاش کرنے والے نوبیل انعام یافتہ سائنسداں دیدیئر کیولوز کے مطابق خلا میں ایک بہترین مقام بھی ہے۔

اس وقت ہم زمین سے دور بعید ترین خلا میں 4000 ایسے سیارے دریافت کرچکے ہیں جو دوسرے ستاروں کے گرد گھوم رہے ہیں۔ خلائی دوربین کو روسی سویوز راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا تھا اور اب دوربین مدار میں پہنچ چکی ہے۔ سائنسدانوں کا اصرار ہے کہ کائنات میں جتنے ستارے ہیں عین اتنی ہی کہکشائیں موجود ہوسکتی ہیں یعنی ان کی تعداد 100 ارب کے لگ بھگ ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق دوربین کی مدد سے نئے سیارے ڈھونڈنے میں مزید مدد ملے گی۔ لیکن اب بھی یہ فلکیات کے سب سے بڑے سوال کا جواب دینے کی سکت نہیں رکھتی یعنی کہ کیا کسی سیارے پر زندگی موجود ہے یا نہیں؟ لیکن کائنات میں زندگی تلاش کرنے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے خود سیاروں کی ارضیات، ترکیب اور طبعی کیفیات کا جائزہ لیا جاسکے۔

اس ضمن میں دیدیئر کیولوز نے دوربین کو ایک بہت بڑی سیڑھی پر انسانیت کا پہلا قدم قرار دیا ہے۔ دوربین سیاروں سے منعکس ہونے والی روشنی پر تحقیق کرے گی جس سے معلوم ہوسکے گا کہ اس سیارے کی طبعی ساخت کن اجزا پر مشتمل ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں