لندن:
دنیا کے پہلے تجربے میں برطانوی ماہرین نے ہدف والی (ٹارگٹڈ) کیمو تھراپی کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس میں انہوں نے الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے دوا کے مجموعے خاص کینسر والے مقام پر پہنچائے ہیں تاکہ سرطان کو قابو کیا جاسکے۔
سرطان کے مؤثر علاج کا یہ تجربہ رائل مارسڈن این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ اور انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ریسرچ لندن نے کیا۔ انہوں نے الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے دوا کی رسائی کا تجربہ کیا جسے اے سی ٹی یا اکاسٹک کلسٹر تھراپی کہا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے کیمو تھراپی کے کیمیکل کی بھرپور مقدار براہِ راست رسولی (ٹیومر) تک ڈالی جاتی ہے اور اطراف کے صحت مند خلیات متاثر نہیں ہوتے۔
ہم جانتے ہیں کہ کیمو تھراپی میں جہاں سرطانی خلیات تباہ ہوتے ہیں توساتھ ہی صحت مند خلیات بھی لپیٹ میں آجاتے ہیں اور متاثر ہوتے جاتے ہیں۔ لیکن امکان ہے کہ اب اس طرح مزید نقصان نہیں ہوگا۔ اس میں خردبینی بلبلے اور دوا کے خردبینی قطرے ایک ساتھ جسم میں داخل کیے جاتے ہیں پھر الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے دوا کو مطلوبہ جگہ تک ڈالا جاتا ہے بعد ازاں ایک اور الٹرا ساؤنڈ سے دوا کو عین رسولیوں میں پہنچایا جاتا ہے۔
شمال مغربی لندن سے تعلق رکھنے والی کیرن چائلڈز دنیا کی پہلی مریضہ ہیں جو اس ٹیکنالوجی سے فیضیاب ہوں گی اور انہیں نومبر 2013ء سے جگر کا سرطان لاحق ہے۔