کراچی:
کراچی میں دوسری فنانشل کرائم سمٹ سے خطاب کے دوران رضا باقر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک مالیاتی شعبے میں اصلاحات کو جاری رکھے ہوئے ہے، ایکس چینج ریٹ میں ہم بہتری کی طرف گامزن ہیں، ایکس چینج ریٹ میں تبدیلی کا فیصلہ درست تھا، شرح مبادلہ کے نئے نظام سے لوگوں میں اعتماد کی فضا بحال ہوئی ہے، شرائط میں نرمی بہتر صورت حال سے مشروط ہے۔ غیر منظم سرگرمیوں کو ختم کرکے دستاویزی سرگرمیوں کو فروغ دیا جارہا ہے، معیشت کو دستاویزی شکل دینے میں روکنے والے عناصر کی سوچ بدل رہی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ شہریوں نے فارن کرنسی اکاؤنٹ کو سیونگ اکاؤنٹ میں تبدیل کیا، اس سے معیشت کو فائدہ ہوا، زرمبادلہ پر دباؤ کی وجہ سے خزانہ خالی ہورہا تھا لیکن آج کے حالات پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہیں، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے، لوگ اب بچت کی جانب راغب ہورہے ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ہم نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عمل کیا ، ایف اے ٹی ایف کی 27 شرائط پر کام جاری ہے، ٹریڈ بیس منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ روکنے کے لئے قوانین بنادیئے گئے ہیں، بین الاقوامی ادارے بھی پاکستان کی کاوشوں کو سراہ رہے ہیں۔