پیرس:
دنیا بھر میں عمررسیدگی سے وابستہ نابینا پن کا ایک مرض عام ہے جسے ایج ریلیٹڈ میکیولر ڈی جنریشن ( اے ایم ڈی) کہاجاتا ہے۔ دنیا بھر میں 50 سال سے زائد عمر کے افراد میں نابینا پن اے ایم ڈی کی وجہ سے ہوتا ہے جس میں دھیرے دھیرے آنکھوں کے عدسے اور ریٹینا کمزور ہوجاتے ہیں اور بینائی جاتی رہتی ہے۔
اب فرنچ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ میڈیکل ریسرچ نے ریٹینا کے اندر لگانے کا ایک پیوند تیار کیا ہے جو عین ان خلیات کی نقل کرتا ہے جو روشنی کا احساس کرتےہیں۔ ایسے خلیات فوٹوریسپٹرز کہلاتے ہیں۔ تاہم انہیں پہلے جانوروں پر آزمایا گیا ہے اور امید افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔
اس ضمن میں دو کمپنیوں نے ایسے پیوند بنائے ہیں لیکن وہ زیادہ کامیاب نہیں ہوسکے۔ تاہم فرانسیسی کمپنی کا تیارکردہ پیوند کا ہر پکسل ایک مختلف خلیے کو سرگرم کرتا ہے ۔ اس کا نتیجہ بہت تفصیلی منظر کی صورت میں نکلتا ہے۔ اب اگلے مرحلے میں پانچ مریضوں پر انہیں آزمایا جائے گا۔ تاہم اس ایجاد کو بازار تک پہنچنے میں مزید کئی برس درکار ہیں۔