اسلام آباد: وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کی جانب سے واٹس ایپ کے ذریعے پاکستانی عسکری و سرکاری حکام کو نشانہ بنانے کے معاملے پر نئی ہدایات جاری کردی گئیں۔
خیال رہے کہ یکم نومبر کو یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ رواں سال کے آغاز میں پاکستان سمیت امریکا کے اتحادی ممالک کے سینیئر سرکاری حکام کو واٹس ایپ کے ذریعے صارف کے فون تک رسائی حاصل کرنے والے ہیکنگ سافٹ ویئر کی مدد سے ہدف بنایا گیا۔
واٹس ایپ انتظامیہ کے مطابق ’پیگاسس‘ نامی میل ویئر کے ذریعے ویڈیو کالنگ فیچر میں موجود خامی کا غلط استعمال کیا اور اس کے ذریعے صارف کے موبائل فون کی سیکیورٹی توڑی، جس میں ایک دفعہ داخل ہوجانے کے بعد فون کے ڈیٹا حتیٰ کے مائیکروفون اور کیمرے تک لامحدود رسائی حاصل ہوجاتی ہے۔
چنانچہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے حساس عہدیداران اور قومی سلامتی کے معاملات سے منسلک سینئر سرکاری حکام کو کچھ ہدایات جاری کیں۔
مذکورہ اعلامیے میں عہدیداروں کو ہدایت کی گئی کہ کسی قسم کی سرکاری اور خصوصی معلومات واٹس ایپ یا اسی قسم کی کسی اور میسیجنگ ایپلیکیشن کے ذریعے شیئر نہ کی جائیں۔
دوسری ہدایت یہ کی گئی کہ واٹس ایپ کو 4 نومبر کو جاری ہونے والے نئے ورژن تک اپڈیٹ کرلیں۔
علاوہ ازیں عہدیداران کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ 10 مئی 2019 سے قبل خریدے گئے تمام موبائل فون سیٹس فوی طور پر تبدیل کیے جائیں۔
وزارت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق دشمن خفیہ تنظیموں نے موبائل فون میں محفوظ یا ارسال کردہ حساس معلومات تک رسائی حاصل کرنے کی تکنیکی صلاحیت حاصل کرلی ہیں۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ ’پیگاسس نامی ایک ’میل ویئر‘ (وائرس) کے ذریعے 28 اپریل سے 10 مئی کے دوران پاکستان سمیت دنیا کے 20 ممالک کے 1400عسکری و سرکاری عہدیداروں کو نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ فیس بک کی ملکیت میں میسجنگ سافٹ ویئر نے الزام لگایا تھا کہ این ایس او گروپ نے ہیکنگ پلیٹ فارم بنایا اور اسے بیچ کر واٹس ایپ کے سرور میں خرابی پیدا کی تاکہ اس کے خریدار 29 اپریل 2019 سے 10 مئی 2019 تک تقریباً 1400 صارفین کے سیل فون ہیک کرنے میں آسانی ہو۔
بعدازاں29 اکتوبر کو واٹس ایپ نے اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کے خلاف مبینہ ہیکنگ میں مختلف حکومتی اداروں کو مدد دینے پر مقدمہ دائر کردیا تھا۔
سان فرانسسکو کی عدالت میں دائر مقدمے میں فیس بک کی زیر ملکیت واٹس ایپ نے این ایس او پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے مختلف ممالک میں سفارتکاروں، سیاسی رہنماﺅں، صحافیوں اور سینئر حکومتی عہدیداران کو ہدف بنا کر ان کے فونز میں اس میسیجنگ ایپ کو ہیک کیا گیا۔
واٹس ایپ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ متعدد صارفین کی موبائل ڈیوائسز پر ویڈیو کالنگ سسٹم کی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر میل وئیر بھیجے گئے، جن کی بدولت این ایس او کے موکلین (مختلف حکومتیں او رانٹیلی جنس ادارے وغیرہ) کو فون کے مالک کی خفیہ جاسوسی میں مدد ملی جبکہ ان کی ڈیجیٹل زندگیاں حکومتی اسکروٹنی کی زد میں آگئیں۔
تاہم کمپنی کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘ہم ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہیں اور اس کے خلاف پوری قوت سے لڑیں گے، این ایس او کا واحد مقصد لائسنس یافتہ حکومتی انٹیلی جنس کو ٹیکنالوجی فراہم کرنا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشتگردی اور سنگین جرائم کے خلاف لڑنے میں مدد دینا ہے’۔