ڈائریکٹر جنرل ( ڈی جی) فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) نے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی 5 شرائط پر مکمل عملدرآمد کرلیا، اب مضبوط کیس پیش کریں گ
فاروق نائیک کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل ( ڈی جی) فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایکشن پلان پر بریفنگ دی۔
ڈی جی ایف ایم یو منصور صدیقی نے بریفنگ میں کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی 5 شرائط پر مکمل درآمد کرلیا، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں مضبوط کیس پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے جون 2018 میں پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان دیا تھا جو انٹرنیشنل کو آپریشن ریویو گروپ (آئی سی آر جی)کے تحت دیا گیا تھا۔
ڈی جی ایف ایم یو نے کہا کہ پاکستان نے اکتوبر 2019 میں ایکشن پلان مکمل کرنا تھا اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے رسک پروفائیلنگ کرنا تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں برس اکتوبر تک 17 سفارشات پر جزوی عمل درآمد کرلیا گیا اور اس دوران ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے تحت 41 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
مںصور صدیقی نے کہا کہ اگست 2019 میں 73 کروڑ 70 لاکھ روپے جرمانے عائد کیے گئے اور 40 غیر منافع بخش اداروں کو دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق خطرناک قرار دیا گیا۔
ڈی جی ایف ایم یو نے کہا کہ ایکشن پلان 8 کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کے اردگرد گھوم رہا ہے اس حوالے سے نیکٹا کے کردار کو بڑھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں 64 ہزار فلاحی تنظیمیں رجسٹرڈ تھیں جن میں سے 30 ہزار غیر فعال فلاحی تنظیموں کی رجسٹریشن منسوخ کی گئی۔
ڈی جی ایف ایم یو نے کہا کہ 140 غیرسر کاری تنظیموں سے مشکوک ٹرانزیکشن کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
منصور صدیقی نے کہا کہ کلعدم تنظیمیں اب قربانی کی کھالیں بھی جمع نہیں کرسکتیں، ملک میں ایسا نظام بنایا ہے کہ غیر رجسٹرڈ فلاحی تنظیمیں کھالیں جمع نہ کرسکیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف اب پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ آئندہ برس فروری کے وسط میں لے گا، اس حوالے سے نیکٹا کی کارکردگی بہت بہتر ہے اور ادارہ ایف اے ٹی ایف کے اہداف کے حصول میں فعال ہے۔
مالی سال کے 4 ماہ میں ٹیکس وصولیوں میں 16 فیصد اضافہ ہوا، چیئرمین ایف بی آر
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی نے بھی کمیٹی کو بریفنگ دی۔
شبرزیدی نے بتایا کہ رواں مالی سال کے 4 ماہ میں ٹیکس وصولیوں میں 16 فیصد اضافہ ہوا اور جولائی تا اکتوبر ایک ہزار 281 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا گیا جبکہ ایف بی آر کا ٹیکس شارٹ فال 166 ارب رہا۔
چئیرمین ایف بی آر نے کہا کہ جولائی تا اکتوبر درآمدات میں کمی کے باعث 224 ارب روپے کم ٹیکس اکٹھا ہوا جبکہ گزشتہ برس جولائی تا اکتوبر کے دوران ایک ہزار 101 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس ریٹرنز میں 80 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس سال 2018 میں فائلرز کی تعداد 26 لاکھ 81 ہزار تک پہنچ گئی۔
شبر زیدی نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2019 میں ایک لاکھ 24 ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا جبکہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2018 میں 80 ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا تھا۔
تسلیم کرتے ہیں اسمگلنگ مکمل طور پر نہیں روک پارہے، ممبر کسٹمز
اجلاس میں ممبر کسٹمز جواد آغا نے کمیٹی کو انسداد اسمگلنگ اقدامات پر بریفنگ دی انہوں نے کہا کہ رواں برس میں اب تک 2کروڑ 90لاکھ روپے مالیت کی 637ایل ای ڈی ٹی ویز کو ضبط کیا گیا جبکہ گزشتہ برس میں 1550ایل ای ڈی ٹی ویز کو ضبط کیا گیا تھا۔
ممبر کسٹمز نے کہا کہ رواں مالی سال کے چار ماہ میں 11ارب روپے مالیت کی اشیاء کو ضبط کیا گیا جبکہ گذشتہ سال اسی عرصے میں 6ارب 30کروڑ روپے مالیت کی اشیاء ضبط کی گئیں تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سالانہ 20سے 25ارب روپے مالیت کی اسمگل شدہ اشیا پکڑی جاتی ہیں ہم تسلیم کرتے ہیں کہ اسمگلنگ مکمل طور پر نہیں روک پارہے۔
اس دوران چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ایف بی آر اسمگلنگ روکنے میں ناکام ہوگیا،ساتھ ہی کمیٹی کے رکن میاں عتیق نے کہا کہ باڑہ مارکیٹ میں اسمگل شدہ مال بکتا ہے اور درآمدی مال مقامی مال سے سستا بکتا ہے۔
جس پر جواد آغا نے کہا کہ وزیر اعظم نے اینٹی اسمگلنگ اسٹریٹیحی کمیٹی قائم کی ہے جس کے سربراہ وزیر داخلہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ڈرون اینڈ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی متعارف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ممبر کسٹمز نے کہا کہ سرحدوں پر اسکینرز لگائے جارہے ہیں،کسٹمز اہلکار مخصوص روٹس پر تعینات کیے جاتے ہیں اور 3 ماہ سے اسمگلنگ کے خلاف بھر پور کارروائی کی جارہی ہے۔
ممبر کسٹمز نے کہا کہ حکومت نے اس سال 1650ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی زیرو کردی ہے جس کا مقصد مقامی انڈسٹری کو فروغ دینا ہے۔
سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے کہا کہ 2009 سے کسٹمز میں بھرتیاں نہیں ہوئیں جبکہ موجودہ حکومت نے کسٹمز میں بھرتیوں کی اجازت دے دی ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ گزشتہ ایک ڈیڑھ برس میں اسمگلنگ میں کئی گنا اضافہ ہوا، پورے ملک میں اسمگل شدہ اشیاء فروخت ہورہی ہیں۔
اجلاس کے دوران ممبر کسٹمز نے کہا کہ کسٹمز کے اختیارات کو دو سال تک کسی اور ادارے کو منتقل نہیں کیا جائے گا جس پر چیئرمین ایف بی آر نے جکہا کہ جن افسران کو اختیارات منتقل کیے گئے انہوں نے لوگوں کو تنگ کیا۔
اس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے سفارش کی کہ کسٹمز کے اختیارات کسی ادارے کو منتقل نہ کیے جائیں۔
بینکوں غیر فعال قرضوں میں 124 ارب کا اضافہ ہوا، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک
اجلاس کے دوران ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ستمبر 2019 تک بینکوں کے غیر فعال قرضے 758 ارب روپے ہوچکے ہیں، ایک سال میں غیر فعال قرضوں میں 124 ارب کا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انرجی سیکٹر کے قرضے 36 ارب روپےسے بڑھ86 ارب روپے ہوگئے، شوگرانڈسٹری کے قرضے 16 ارب روپے سے بڑھ کر 44 ارب روپے ہوگئے۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کےقرضے 186 ارب روپے سے کم ہوکر 182 ارب روپے ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شوگر اور انرجی سیکٹر کے غیر فعال قرضوں بڑھ رہے ہیں، قرض ڈیفالٹرز کے 49 ہزار کیسز بینکنگ کورٹس میں زیر التوا ہیں۔