صدرمملکت نے’مفاد عامہ‘ کے8 آرڈیننس نافذ کردیے


اسلام آباد: صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی کابینہ سے منظور کیے جانے والے مفاد عامہ کے 8 آرڈیننس نافذ کردیے۔

حال ہی میں کابینہ سے منظوری کے بعد نافذ کیے جانے والے آرڈیننس کا تعلق عدلیہ سے ہے جن میں سب سے اہم نیب آرڈیننس میں ترمیم سے متعلق ہے ملک میں موجود ہائی پروفائل سیاسی قیدیوں کو متاثر کرسکتا ہے۔

چند روز قبل وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے حکومت کو آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کرنے پر مجبور کرنے کا الزام اپوزیشن پر عائد کیا تھا۔

وزیر قانون نے کہا تھا کہ ‘آج پاکستان کے لیے ایک بڑا دن ہے کیونکہ کابینہ اجلاس میں مفاد عامہ کے 8 آرڈیننس کی منظوری دی گئی ہے’۔

نافذ کیے گئے آرڈیننسز میں لیٹر آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سکسیشن سرٹیفکیٹ آرڈیننس، انفورسمنٹ آف ایڈمنسٹریشن آف ویمن پراپرٹی رائٹس آرڈیننس، بے نامی ٹرانزیکشن آرڈیننس، سپیریئر کورٹس (کورٹ ڈریس اینڈ موڈ آف ڈریس) آرڈریننس، نیشنل اکاؤنٹیبلیٹی (ترمیم) آرڈیننس، لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی آرڈیننس اور وہسل بلوورز ایکٹ شامل ہیں۔

ان میں سب سے اہم آرڈیننس نیب آرڈیننس میں ترمیم کا ہے جس کے تحت وہ افراد جو 5 کروڑ روپے یا زائد کی بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کررہے ہوں انہیں صرف ’سی‘ کلاس جیل میں رکھا جائے گا۔

وزیر قانون نے نیب میں ترمیم سے متعلق آرڈیننس کو صرف مخصوص افراد کے لیے متعارف کروانے اور نیب کی تحویل میں موجود 2 اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کو براہ راست نشانہ بنائے جانے کے تاثر کو مسترد کیا تھا۔

علاوہ ازیں حکومت کا ماننا ہے کہ ‘سول پروسیجر کوڈ (سی پی سی) سے سول عدالتوں میں سالوں سے جاری مقدمات جلد سنیں جائیں گے اور لوگوں کو بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا’۔’

ایک اور آرڈیننس میں حکومت نے وہسل بلورز کو تحفظ فراہم کیا ہے جس کے تحت کسی محکمے میں کرپشن کی اطلاع دینے والے شخص کو مکممل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

اس حوالے سے وزیر قانون نے بتایا تھا کہ تحفط کے علاوہ اگر مجرم سے کوئی واجبات وصول کیے گئے تو اس کا 20 فیصد اطلاع دینے والے کو دیا جائے گا۔

میں لیٹر آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سکسیشن سرٹیفکیٹ آرڈیننس کے تحت نیشنل ڈیٹا بیس ایںڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا ) سے سکسیشن سرٹیفکیٹ کے اجرا کا طریقہ کار یقینی بنایا جائے گا۔

علاوہ ازیں ، انفورسمنٹ آف ایڈمنسٹریشن آف ویمن پراپرٹی رائٹس آرڈیننس کے تحت خواتین کو وراثت میں حق کی ضمانت دی جائے گی ۔

اس بل کا مقصد خاندان کی جانب سے زبردستی،دھوکا دہی ، جعلی سازی کے ذریعے خواتین کو جائیداد میں ان کے حق سے محروم کرنے سے روکنا ہے۔

لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی آرڈیننس میں معاشرے کے غریب اور کمزور طبقے کو قابلِ حصول، قابل رسائی،مستحکم، قابل اعتماد اور جوابدہ قانونی امداد ، مالی اور دیگر خدمات فراہم کرکے انصاف کی فراہمی کے لیے قانونی اور ادارہ جاتی طریقہ کار مرتب کرنا ہے۔

مذکورہ آرڈیننس میں خواتین اور بچوں اور خصوصاً جنسی استحصال سے متعلق معاملات میں ترجیح دی گئی ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں