معروف قوال غلام فرید صابری کی 25 ویں برسی پر چند یادگار قوالیاں


معروف قوال غلام فرید صابری کو مداحوں سے بچھڑے 25 برس بیت گئے مگر ان کی گائی ہوئی قوالیاں آج بھی مقبول ہیں۔

‘تاجدارِ حرم’ اور اس جیسی دیگر کئی مقبول قوالیوں سے لوگوں کو جھومنے پر مجبور کر دینے والے غلام فرید صابری نہ صرف پاکستان کے مقبول ترین قوال تھے بلکہ دنیا بھر میں قوالی کے کروڑوں چاہنے والوں کے دلوں کی دھڑکن تھے۔

غلام فرید صابری 1930 میں ہندوستانی ریاست مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے، انہیں بچپن سے ہی قوالیوں کا شوق تھا۔

تاجدار حرم

1946 میں غلام فرید صابری نے پہلی مرتبہ مبارک شاہ کے عرس پر ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی پیش کی جہاں ان کے انداز قوالی کو بہت پسند کیا گیا۔

قیام پاکستان کے بعد لاکھوں مسلمانوں کی طرح غلام فرید صابری کا خاندان بھی ہجرت کر کے کراچی میں آباد ہوا۔

ان کا پہلا البم 1958 میں ریلیز ہوا، جس کی قوالی ‘میرا کوئی نہیں تیرے سوا’ نے مقبولیت کے تمام ریکارڈز توڑ دیئے۔

سویرے سویرے

غلام فرید صابری اپنے بھائی مقبول صابری کے ساتھ مل کر قوالی گایا کرتے تھے، 70 اور 80 کی دہائی ان کے عروج کا سنہری دور تھا، اسی زمانے میں انھوں نے ‘بھر دو جھولی میری یا محمد’ جیسی قوالی گا کر دنیا بھر میں اپنے فن کا لوہا منوایا۔

اس کے علاوہ معروف نعت (بلغ العلی بکمالہ) بھی صابری برادران نے ہی سب سے پہلے تخلیق کی تھی۔

بلغ العلی بکمالہ

ان کی متعدد قوالیوں کو فلموں میں بھی استعمال کیا گیا، جن میں ‘محبت کرنے والوں’ اور ‘آفتاب رسالت’ بہت مقبول ہوئیں۔

اردو کے علاوہ پنجابی، سرائیکی اور سندھی زبان میں بھی انہوں نے قوالیاں پیش کیں۔

بھردو جھولی

5 اپریل 1994 کو کراچی میں غلام فرید صابری کو دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا اور وہ خالق حقیقی سے جاملے۔


اپنا تبصرہ لکھیں