ٹیکساس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کے خیرمقدم کے لیے کمیونٹی کی جانب سے اشتہاری ٹرک اور عشائیہ تقریب کا اہتمام
رپورٹ: راجہ زاہد اختر خانزادہ
ڈیلس، ٹیکساس: پاکستان کے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی واشنگٹن آمد کے موقع پر، ڈیلس فورٹ ورتھ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے تنظیم “اسٹینڈ وِد پاکستان” کے بینر تلے ان کی امریکہ آمد پر خیرمقدمی اور اظہارِ یکجہتی کی ایک پُروقار تقریب کا اہتمام کیا۔اس موقع پر ایک خصوصی سائبر ایڈورٹائزنگ ٹرک بھی شہر بھر میں روانہ کیا گیا، جو پورے دن ڈیلس کے ڈاؤن ٹاؤن اور مرکزی شاہراہوں پر گشت کرتا رہا۔ ٹرک پر فیلڈ مارشل کو واشنگٹن آمد پر خوش آمدید کہنے کے پیغامات اور حالیہ جنگ میں پاکستان کی عسکری کامیابیوں پر خراجِ تحسین نمایاں طور پر آویزاں تھے
یہ ٹرک اور کاروں مقامی شہریوں کی توجہ کا مرکز رہا اور کاروان کی شکل میں ملی نغموں اور پاکستان کے پرچموں سے مزین گاڑیوں کے ہمراہ شہر کے مختلف حصوں میں گشت کرتا رہا۔ دن کے اختتام پر ایک شاندار عشائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستانی قونصل جنرل آفتاب چوہدری، ٹیکساس اسمبلی کی رکن ٹیری میزا، اور پاکستانی کمیونٹی کی متعدد اہم شخصیات نے شرکت کی۔
قونصل جنرل آفتاب چوہدری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے حالیہ بھارتی جارحیت کے خلاف نہایت دلیری سے دفاع کیا اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی پیشہ ورانہ قیادت میں دشمن کو بھرپور جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ بھر میں مقیم پاکستانی کمیونٹی فیلڈ مارشل کی اسی قومی خدمات کے اعتراف میں ان سے محبت اور عقیدت کا اظہار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیلس کی کمیونٹی چاہتی ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر ٹیکساس بھی آئیں، اور وہ اس خواہش کو حکومتِ پاکستان اور عسکری قیادت تک ضرور پہنچائیں گے۔ قونصل جرنل آفتاب چوہدری نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں، اور فیلڈ مارشل کو امریکی فوج کی 250ویں سالگرہ کی تقریب میں مدعو کیا جانا ان دیرینہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امریکی سوسائٹی اور معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ قونصل جنرل نے اوورسیز پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں، اور اسی مقصد کے لیے ڈیلس میں قونصلیٹ کے تعاون سے ایک سرمایہ کاری کانفرنس اور سیمینار کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریاست ٹیکساس کی اسمبلی کی رکن ٹری میزا نے کہا کہ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ وہ آج پاکستان کی فتح کی خوشی میں منعقدہ اس پُروقار تقریب میں شریک ہیں اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو خوش آمدید کہنے کے لمحے کا حصہ بن رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکساس اسمبلی میں بھی پاکستان ڈے کو باقاعدہ طور پر سرکاری سطح پر منایا گیا، جو اس تعلق کی ایک اہم علامت ہے۔
ٹری میزا نے کہا کہ وہ خود کو پاکستانی، کشمیری اور سکھ کمیونٹی کے بہت قریب محسوس کرتی ہیں، اور انہیں اس بات پر فخر ہے کہ وہ ایسے معاشروں کے ساتھ کھڑی ہیں جو امن، برابری اور انصاف کی اقدار پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے ایک ذاتی واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈیلس میں بھارت کی 75ویں یومِ آزادی کی تقریب کے لیے انہیں باقاعدہ دعوت دی گئی تھی، تاہم تقریب سے ایک دن قبل ان کے دفتر کو مطلع کیا گیا کہ یہ تقریب منسوخ کر دی گئی ہے، جب کہ درحقیقت ایسا نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اس تقریب میں پھر بھی گئیں، اور وہاں یہ دیکھ کر حیران ہوئیں کہ جو ڈاکیومنٹری پیش کی گئی، وہ اقلیتوں کی نمائندگی سے مکمل طور پر خالی تھی۔
ٹری میزا نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ شدت پسندانہ سوچ کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کرتی رہی ہیں، اور اسی وجہ سے بھارت میں مودی حکومت کے حامی انہیں ناپسند کرتے ہیں۔ انہوں نے مودی اور امریکی صدر ٹرمپ کو ایک جیسی انتہاپسند سوچ کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی قیادت معاشروں کو تقسیم اور نفرت کی راہ پر ڈالتی ہے، جب کہ دنیا کو امن، تنوع اور انصاف کی اشد ضرورت ہے
تقریب میں کمیونٹی رہنماؤں سید فیاض حسن، امیر مکھانی، حفیظ خان، غزالہ حبیب، سہیل پیرزادہ، اور افتخار درپن نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قومی خدمات کو زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں “پاکستانی قوم کا محافظ” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل نے وہ کر دکھایا جو پاکستان کی کسی سابقہ جنگ میں نہ ہو سکا ایک پیشہ ور، غیر سیاسی جرنیل کی حیثیت سے انہوں نے مختصر مگر فیصلہ کن فوجی کارروائی کے ذریعے نہ صرف دشمن کو روکا بلکہ جنوبی ایشیا میں امن کی راہ ہموار کی۔
مقررین نے کہا کہ کوئی جنگ کو خوشی سے نہیں مناتا، لیکن بعض اوقات طاقت کا توازن قائم رکھنا مکمل تباہی سے بچاؤ کے لیے ضروری ہوتا ہے، اور فیلڈ مارشل نے یہی توازن قائم کیا۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء نے پاکستان اور جرنل عاصم منیر زندہ باد کے زور دار نعرے لگائے، یہ نعرے صرف جذباتی اظہار نہ تھے، بلکہ دیارِ غیر میں وطن کے لیے جیتی جاگتی وفاداری کا اعلان بھی تھے۔















