امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 12 ممالک کے شہریوں پر امریکہ میں داخلے کی پابندی کا حکم پیر کو 12:01 صبح ET (0401GMT) پر نافذ العمل ہو جائے گا، جسے صدر نے ملک کو ‘غیر ملکی دہشت گردوں’ سے بچانے کے لیے جاری کیا ہے۔
تازہ ترین سفری پابندی سے متاثر ہونے والے ممالک افغانستان، میانمار، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن ہیں۔
سات دیگر ممالک – برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرا لیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا – سے لوگوں کے داخلے پر جزوی پابندی ہوگی۔
ریپبلکن ٹرمپ نے کہا کہ سب سے سخت پابندیوں کے تابع ممالک میں ‘دہشت گردوں کی بڑے پیمانے پر موجودگی’ پائی گئی، وہ ویزا سیکیورٹی پر تعاون کرنے میں ناکام رہے، مسافروں کی شناخت کی تصدیق کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، نیز مجرمانہ ریکارڈز کا ناکافی اندراج اور امریکہ میں ویزا کی مدت سے زیادہ قیام کی شرح زیادہ ہے۔
انہوں نے گزشتہ اتوار کو کولوراڈو کے بولڈر میں پیش آنے والے واقعے کا حوالہ دیا، جس میں ایک مصری شہری نے اسرائیل کے حامی مظاہرین کے ہجوم پر پیٹرول بم پھینکا تھا، یہ ایک مثال کے طور پر کہ نئی پابندیوں کی ضرورت کیوں ہے۔ لیکن مصر سفری پابندی کا حصہ نہیں ہے۔
سفری پابندی امریکہ میں امیگریشن کو محدود کرنے کی ٹرمپ کی پالیسی کا حصہ ہے اور ان کی پہلی مدت میں ایک اسی طرح کے اقدام کی یاد دلاتی ہے جب انہوں نے سات مسلم اکثریتی ممالک سے مسافروں پر پابندی عائد کی تھی۔
جن ممالک کے شہریوں پر جلد ہی پابندی لگ جائے گی ان کے حکام اور رہائشیوں نے مایوسی اور بے یقینی کا اظہار کیا۔
چاڈ کے صدر مہامت ادریس دیبی اٹن نے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ کے اقدام کے جواب میں اپنی حکومت کو امریکی شہریوں کو ویزا جاری کرنا بند کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے فیس بک پوسٹ میں کہا، “چاڈ کے پاس نہ تو طیارے ہیں اور نہ ہی اربوں ڈالر دینے کو ہیں، لیکن چاڈ کی اپنی عزت اور وقار ہے۔” انہوں نے قطر جیسے ممالک کا حوالہ دیا، جس نے امریکہ کو ٹرمپ کے استعمال کے لیے ایک لگژری طیارہ تحفے میں دیا تھا اور امریکہ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا۔
افغان شہری جنہوں نے امریکہ یا امریکہ کے مالی تعاون سے چلنے والے منصوبوں کے لیے کام کیا تھا اور امریکہ میں دوبارہ آباد ہونے کی امید کر رہے تھے، انہوں نے خوف کا اظہار کیا کہ سفری پابندی انہیں اپنے ملک واپس جانے پر مجبور کر دے گی، جہاں انہیں طالبان کی جانب سے جوابی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ڈیموکریٹک امریکی قانون سازوں نے بھی ان پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
امریکی نمائندے رو کھنہ نے جمعرات کی دیر شام سوشل میڈیا پر کہا، “12 سے زائد ممالک کے شہریوں پر ٹرمپ کی سفری پابندی ظالمانہ اور غیر آئینی ہے۔” “لوگوں کو پناہ مانگنے کا حق ہے۔”