ڈیلس میں امیگریشن فراڈ کیس میں بڑی پیشرفت، گرفتار پاکستانی نژاد افراد کے قبضے سے اسلحہ، زیورات اور ڈالرز برآمد ، ایف بی آئی نے عدالت میں دھماکہ خیز شواہد جمع کرائے؛ ملزمان جعلی نوکریوں، ویزا فراڈ اور بین الاقوامی مالی لین دین میں ملوث
رپورٹ: راجہ زاہد اختر خانزادہ
رپورٹ: راجہ زاہد اختر خانزادہ
ڈیلس: ڈیلس امیگریشن فراڈ میں گرفتار پاکستانی نژاد افراد کے قبضے سے اسلحہ، زیورات اور بڑی رقم برآمد، ستر مزید افراد شامل تفیش اکثریت پاکستانی ایف بی آئی کی جانب سے گذشتہ سات سالہ جعلی امیگریشن ریکارڈ کی چھان بین پر سینکڑوں پاکستانیوں میں خوف و حراس ملنے والی تفصیلات کے مطابق امریکی امیگریشن نظام میں بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کے مقدمے میں گذشتہ دنوں جن دو پاکستانی نژاد امریکیوں، عبد الهادی مرشد اور محمد سلمان ناصر کو ایف بی آئی اور امگریشن حکام نے گرفتار کیا تھا انکے خلاف عدالتی کارروائی تیز ہو گئی ہے۔ جبکہ وفاقی عدالت نے دونوں ملزمان کی عارضی نظربندی کے احکامات بھی جاری کر دیے ہیں، جبکہ ان پر ایف بی آئی کی جانب سے ویزہ فراڈ، منی لانڈرنگ، جھوٹے اشتہارات، جعلی ملازمتیں، اور RICO قانون کے تحت سازش جیسے سنگین الزامات پہلے ہی عائد کیے جا چکے ہیں۔
اس ضمن میں عدالت نے 28 جولائی 2025 کو مقدمے کی باضابطہ سماعت طے کی ہے ۔ عدالت نے فریقین کو ہدایت دی ہے کہ 10 جون تک شواہد کا تبادلہ کریں، اور 14 جولائی تک گواہوں و ثبوتوں کی مکمل فہرست جمع کرائیں۔ 30 مئی کو جج برائن مک نے دونوں افراد کو مزید حراست میں رکھنے کے احکامات اس بنیاد پر جاری کیے کہ ان کے ضمانت پر آذاد ہونے سے خدشہ ہے کہ وہ باہر نکل کر شواہد سے چھیڑ چھاڑ کریں گے جبکہ انکے فرار کا خطرہ بھی موجود ہے۔
اس ضمن میں ابتک حکومتی وکلاء کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے ثبوتوں اور گواہوں کی تفصیل ہوشربا ہے: ایف بی آئی نے عبد الهادی مرشد کے اٹاری سے 7 خودکار ہتھیار برآمد کیے گئے جبکہ پچاس ہزار امریکی ڈالر نقدی اور بیش قیمت زیورات دو بینک باکسز بھی قیضہ میں لیئے گئے ہیں ۔ جبکہ Benavites Drive پر واقع جائیداد کی خرید و فروخت، ریفائنانس اور ٹائٹل ٹرانسفر کی دستاویزات بھی پیش کی گئیں۔بیرون ملک Xoom، Remitly، اور PayPal کے ذریعے مرشد، ناصر اور ایک خاتون فرزانہ کوثر کی جانب سے کی گئی بین الاقوامی مالیاتی ترسیلات کا مکمل ریکارڈ۔ بھی دیا گیا ہے FBI کی جانب سے تین سو سے زائد صفحات پر مشتمل رپورٹس میں شامل درجنوں گواہان کے بیانات، جعلی نوکریوں سے متعلق چیٹس، ویزا درخواستوں کی نقل، اور “کانٹریکٹ” کی تصاویریں بھی عدالت میں پیش کی ہیں جبکہ حلیمہ خان کے چیز بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات، جن میں سے ایک اکاؤنٹ پر ضبطگی کا وارنٹ بھی جاری کیا گیا ہے ایف بی آئی حکام نے دیگر دستاویزات میں ڈیلس کی معروف لاء فرم “دی لاء آفسز آف ڈی رابرٹ جونز” کی جانب سے امریکی امیگریشن قوانین کا غلط استعمال کرتے ہوئے جعلی اشتہارات اور جعلی ملازمتوں کے تحت EB-2، EB-3، اور H-1B ویزا اسکیم کا استحصال کیا گیا۔اسکے ثبوت بھی پیش کیئے ہیں، ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ اس مقدمے کی مزید تفتیش جاری ہے۔ ابتدائی تحقیقات میں ایف بی آئی نے تقریباً ستر افراد سے پوچھ گچھ سے متعلق فہرست، عدالت کو فراہم کی ہے باخبر ذرائع کے مطابق یہ گروہ گزشتہ سات برسوں سے سینکڑوں افراد کے امیگریشن کیسز جعلی طریقۂ کار کے ذریعے فائل کرتا رہا ہے۔ اس انکشاف کے بعد ان تمام افراد میں بھی شدید خوف و ہراس پایا جا رہا ہے جنہوں نے اپنے کیسز اس گروہ کے ذریعے فائل کرائے تھے، کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ وہ بھی کس طور اس قانونی کارروائی کی زد میں آ سکتے ہیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملزمان کے قریبی حلقوں سے تعلق رکھنے والے بعض افراد، جن کے کاروباری پتے جعلی کمپنیوں کے طور پر استعمال کیے جا رہے تھے، خوف کے باعث منظرِ عام سے غائب ہو چکے ہیں۔ ان میں سے کئی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی بند یا محدود کر دیے ہیں۔
اس مقدمے پر کمیونٹی کے مختلف حلقوں کی گہری نظر ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر الزامات ثابت ہو گئے تو ملزمان کو بیس سال تک قید اور اثاثہ جات کی ضبطگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، عبد الہادی مرشد کی امریکی شہریت منسوخ ہونے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ جس سے متعلق کاغذات ایف بی آئی نے عدالت میں داخل کیئے ہیں ، واضع رہے کہ اس ہائی پروفائل کیس کی تحقیقات FBI کررہی ہے ، جبکہ ہوم لینڈ سیکیورٹی، USCIS، محکمہ خارجہ، اور محکمہ محنت اسمیں معاونت فراہم کررہا ہے۔ مقدمے کی پیروی اسسٹنٹ امریکی اٹارنیز ٹفنی ایگرز، کرس ناکس، اور ٹم مینچ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ مقدمہ اس وقت عدالت میں زیرِ سماعت ہے، اور اس خبر میں شامل معلومات ایف بی آئی کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے دستاویزات کی بنیاد پر فراہم کی گئی ہیں۔ تاہم، اس مقدمے سے متعلق اگر کوئی فرد اپنے دفاع میں مؤقف پیش کرنا چاہے تو وہ “جاگو ٹائمز” سے رابطہ کر سکتا ہے۔
رابطہ ای میل: Raja@thejagotimes.com
