بھارت پر پاکستان کی تاریخی فوجی فتح سے متعدد فوائد متوقع ہیں، جن میں سب سے فوری فائدہ مسلح افواج کے لیے ہمہ وقت بلند ترین عوامی احترام اور ملک کی سیاسی اور فوجی قیادت، خاص طور پر چیف آف آرمی اسٹاف (COAS) جنرل عاصم منیر کی مقبولیت میں اضافہ ہے۔
تاریخی موڑ میں، پاکستان نے بھارت کے ساتھ اپنی تازہ ترین فوجی جھڑپ میں فتح حاصل کی، جو ملک کی تاریخ میں ایک فیصلہ کن لمحہ ہے۔ اس نتیجے نے ملک بھر میں قومی فخر کی لہر دوڑا دی ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل منیر کی قیادت کو مزید مستحکم کیا ہے۔
تجزیہ کار اس فتح کو ایک نادر اور فیصلہ کن کامیابی قرار دے رہے ہیں۔ اس نے سول اور فوجی دونوں قیادتوں کے لیے عوامی منظوری میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور مسلح افواج اور ان کی اعلیٰ کمان کی تعریف کی۔
سیاسی حلقوں میں، اس فتح کو پاکستان کے موجودہ حکومتی ڈھانچے – جسے عام طور پر “مخلوط جمہوریت” کہا جاتا ہے – کو مضبوط کرنے کا سہرا دیا جا رہا ہے، جو منتخب سول حکمرانی کو فوج کے ایک نمایاں کردار کے ساتھ جوڑتا ہے۔ اس فتح نے اس ماڈل کو ایک نئی قانونی حیثیت دی ہے، جبکہ اپوزیشن قوتیں، خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، مزید حاشیے پر نظر آتی ہیں۔
پیر کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا تاریخی فائدہ ملک کے معاشی نقطہ نظر میں بڑھتے ہوئے کاروباری اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ اضافی حوصلہ افزائی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی توثیق اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بڑھانے میں گہری دلچسپی سے ملی۔
پاک فوج اور اس کی اعلیٰ کمان، جنہیں پی ٹی آئی کی جانب سے شدید تنقید اور بدنامی کی مہموں کا سامنا کرنا پڑا، اب عوامی حمایت اور تعریف میں بحالی کا تجربہ کر رہے ہیں۔ تنازعہ کے دوران فوج کی کارکردگی کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اسٹریٹجک، نظم و ضبط اور موثر قرار دیتے ہوئے وسیع پیمانے پر سراہا گیا ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ یہ لمحہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعظم شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی تشکیل کردہ موجودہ طاقت کے ڈھانچے کو مزید مضبوط کرے گا۔ مضبوط قیادت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ معاشی بحالی اور استحکام پر اپنی توجہ مرکوز رکھے گی۔
اگرچہ یہ دیکھنا باقی ہے کہ پی ٹی آئی اس فوجی کامیابی کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے اپنے موقف کو کیسے تبدیل کرے گی، تاہم اس کے فوری اثرات واضح ہیں۔ پاکستان کی قیادت مضبوط ہوئی ہے، جنرل عاصم منیر کو بے مثال مقبولیت حاصل ہے، اور مسلح افواج نے قوم کی خودمختاری کے تحفظ میں اپنے مرکزی کردار کی تصدیق کی ہے۔
وزیر اعظم شہباز، جنہیں پہلے بنیادی طور پر ایک موثر منتظم کے طور پر جانا جاتا تھا، نے اب عالمی سطح پر اپنا مقام بلند کر لیا ہے۔ پاکستان میں بین الاقوامی اعتماد بحال کرنے اور ملکی سیاسی قوتوں – خاص طور پر پیپلز پارٹی اور دیگر اتحادیوں – کے ساتھ ایک مربوط اتحاد برقرار رکھنے میں ان کے کردار نے انہیں ایک متحد قوت کے طور پر پیش کیا ہے۔