ھارت کی مہلک ہڑتالوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں خطرناک اضافہ


جوہری ہتھیاروں سے لیس حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان طویل عرصے سے جاری کشیدگی میں بدھ کے روز اس وقت خطرناک اضافہ ہو گیا جب نئی دہلی نے پاکستانی علاقے پر مہلک حملے کیے۔

پاکستان کے مطابق، ان میزائلوں سے کم از کم 26 افراد ہلاک ہوئے، جس نے کہا کہ جنوبی ایشیائی پڑوسیوں کے درمیان ایک بڑی کشیدگی میں اس نے جوابی کارروائی شروع کر دی ہے۔

بھارت نے پاکستان پر 22 اپریل کو بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں شہریوں پر برسوں کے بدترین حملے کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا ہے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اسلام آباد نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔ تب سے دونوں ممالک نے لائن آف کنٹرول (LoC) پر فائرنگ کا تبادلہ کیا ہے، جو آزاد جموں و کشمیر (AJK) کو IIOJK سے جدا کرنے والی ڈی فیکٹو سرحد ہے، جو متنازعہ ہمالیائی چوکیوں کا ایک انتہائی قلعہ بند علاقہ ہے۔

دریں اثنا، بھارت نے شہریوں کو بے دخل کر دیا ہے اور سرحد بند کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

1947 میں اپنی خونی تقسیم کے بعد سے دونوں فریقین متعدد تنازعات میں الجھ چکے ہیں – جھڑپوں سے لے کر مکمل جنگ تک۔

1947: تقسیم

برطانوی راج کے دو صدیوں کا خاتمہ 15 اگست 1947 کو ہوا، جب برصغیر کو زیادہ تر مسلم اکثریتی پاکستان اور ہندو بھارت میں تقسیم کر دیا گیا۔

ناقص منصوبہ بندی کے تحت ہونے والی تقسیم سے خونریزی ہوئی جس میں ممکنہ طور پر دس لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک اور 15 ملین دیگر بے گھر ہو گئے۔

جب کشمیر کی شاہی ریاست بھارت یا پاکستان میں شامل ہونے کے درمیان ہچکچا رہی تھی تو کشیدگی بڑھ گئی۔ جنوری 1949 میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ، 770 کلومیٹر (480 میل) کی جنگ بندی لائن نے کشمیر کو تقسیم کر دیا۔  

1965: کشمیر

پاکستان نے اگست 1965 میں دوسری جنگ شروع کی جب اس نے IIOJK پر دوبارہ قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ سوویت یونین اور امریکہ کی ثالثی میں ستمبر میں جنگ بندی سے قبل ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔

1971: بنگلہ دیش

پاکستان نے 1971 میں اس وقت کے مشرقی پاکستان، جسے وہ 1947 سے چلا رہا تھا، میں آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے فوجیں تعینات کیں۔

نو ماہ کے تنازعے میں اندازاً تیس لاکھ افراد ہلاک ہوئے اور لاکھوں بھارت فرار ہو گئے۔

بھارت نے مداخلت کی، جس کے نتیجے میں آزاد ملک بنگلہ دیش کا قیام عمل میں آیا۔

1989-90: کشمیر

1989 میں IIOJK میں بغاوت پھوٹ پڑی جب متنازعہ علاقے میں شکایات ابل پڑیں۔ اگلی دہائیوں میں دسیوں ہزار فوجی، مجاہدین اور عام شہری ہلاک ہوئے۔  

بھارت نے پاکستان پر مجاہدین کی مالی معاونت اور ان کی ہتھیاروں کی تربیت میں مدد کرنے کا الزام عائد کیا۔

1999: کارگل

پاکستان نے کارگل کے برفیلے پہاڑوں کی بلندیوں پر بھارتی فوجی چوکیوں پر قبضہ کر لیا۔

واشنگٹن کی جانب سے شدید دباؤ کے بعد پاکستان نے ہتھیار ڈال دیے، جو انٹیلی جنس رپورٹس سے پریشان تھا جس میں دکھایا گیا تھا کہ اسلام آباد نے اپنے جوہری ہتھیاروں کا کچھ حصہ تنازعے کے قریب تعینات کر دیا تھا۔ 10 ہفتوں میں کم از کم 1,000 افراد ہلاک ہوئے۔

2019: کشمیر

پلوامہ میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملے میں 40 اہلکار ہلاک ہوئے۔

بھارت، جو عام انتخابات کی مہم میں مصروف تھا، نے لڑاکا طیارے بھیجے جنہوں نے پاکستانی علاقے پر فضائی حملے کیے۔

آزاد جموں و کشمیر (AJK) پر ایک بھارتی طیارہ مار گرایا گیا، جس کا پائلٹ، انڈین ایئر فورس (IAF) کے ونگ کمانڈر ابھینندن، پکڑا گیا۔ پاکستان ایئر فورس (PAF) کے طیارے کے ذریعے ان کا MiG 21 بائسن طیارہ مار گرائے جانے کے بعد انہیں پاکستان نے گرفتار کر لیا تھا۔ انہیں واہگہ بارڈر پر امن کے اشارے کے طور پر بھارت کے حوالے کر دیا گیا۔


اپنا تبصرہ لکھیں