حال ہی میں شہزادہ ہیری کے انٹرویو میں کیے گئے دعوؤں کے حوالے سے بی بی سی نے اپنے ادارتی معیار میں “غفلت” کا اعتراف کیا ہے۔ یہ اعتراف ہیری کے حفاظتی معاملے میں ہوم آفس کے حق میں عدالت کے فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے۔
بی بی سی نے نشاندہی کی کہ ریڈیو 4 کے پروگرام “ٹودے” نے ڈیوک آف سسیکس کے اس دعوے کو چیلنج نہیں کیا کہ ان کی برطانیہ میں سکیورٹی کو کم کرنا “اداروں کی ملی بھگت” تھی۔ نشریاتی ادارے نے یہ بھی کہا کہ “ٹودے” نے ہوم آفس اور بکنگھم پیلس کا موقف پیش نہیں کیا۔
شہزادہ ہیری نے یہ بھی کہا کہ بادشاہ اس معاملے میں مداخلت کیے بغیر، صرف راستہ چھوڑ کر اور حکام کو اپنا کام کرنے دے کر مدد کر سکتے تھے۔
انٹرویو کے بارے میں ایک بیان میں بی بی سی نے کہا: “یہ دعوے دہرائے گئے کہ یہ عمل ‘اداروں کی ملی بھگت’ تھا اور ہم اس اور دیگر الزامات کو مناسب طور پر چیلنج کرنے میں ناکام رہے۔” بی بی سی نے مزید کہا، “یہ ہمارے معمول کے اعلیٰ ادارتی معیار میں ایک کوتاہی تھی۔”
انٹرویو کے بعد، بکنگھم پیلس کے ایک ترجمان نے شہزادہ ہیری کے دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے کہا: “ان تمام مسائل کا عدالتوں نے بار بار اور باریک بینی سے جائزہ لیا ہے، اور ہر بار ایک ہی نتیجہ اخذ کیا گیا ہے۔”