تھوک کر چاٹنا؟ عاطف اسلم کا چونکا دینے والا یو ٹرن جعلی” قرار دیے گئے بھارتی پروموٹر سے اب امریکا میں دوبارہ کنسرٹ کرنے کا نیا معاہدہ!


تھوک کر چاٹنا؟ عاطف اسلم کا چونکا دینے والا یو ٹرن جعلی” قرار دیے گئے بھارتی پروموٹر سے اب امریکا میں دوبارہ کنسرٹ کرنے کا نیا معاہدہ!

رپورٹ: راجہ زاہد اختر خانزادہ

ڈیلس : پاکستانی گلوکار عاطف اسلم ایک بار پھر اپنی متنازع حرکات کے باعث تنقید کی زد میں آ گئے ہیں۔ جب انہوں نے اپنی فیس بک پوسٹ میں ایک روز قبل اچانک اعلان کیا کہ وہ ستمبر اور اکتوبر 2025 میں امریکہ میں کنسرٹس کرنے جا رہے ہیں، جن کی تاریخوں کا جلد اعلان کیا جائے گا۔

چونکا دینے والا پہلو یہ ہے کہ ان کنسرٹس کے نئے پوسٹرز پر نیشنل پرموٹر کے طور پر ایک بار پھر پورو کول (Puru Kaul) کا نام نمایاں ہے، وہی شخص جسے چند روز قبل عاطف اسلم نے “جعلی شو پروموٹر” قرار دیا تھا۔

https://www.facebook.com/share/p/1M9tSWwf9f/?mibextid=wwXIfr

چند دن قبل عاطف اسلم نے باقاعدہ فیس بک پوسٹ میں امریکہ اور کینیڈا میں ہونے والے تمام شوز کو جعلی قرار دیا تھا اور مداحوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ صرف آفیشل ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات پر یقین کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے نام پر پرموٹرز نے جھوٹے دعوے کر کے ٹکٹ فروخت کیے اور ان کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔ اس بیان کے اسکرین شاٹس اب بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہے ہیں، جبکہ پوسٹ خود بھی تاحال ڈیلیٹ نہیں کی گئی۔

https://www.facebook.com/share/p/191abvDzAX/?mibextid=wwXIfr

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کے بعد عاطف اسلم کو نیشنل پرموٹر کی جانب سے مبینہ طور پر یہ دھمکی دی گئی کہ اگر وہ وعدہ خلافی کرتے ہیں، تو ان کی ماضی کی مبینہ ٹیکس چوری، حوالہ کے ذریعے دبئی منتقلی، اور بلیک منی سے متعلق تفصیلات امریکی ٹیکس اتھارٹی IRS کو فراہم کر دی جائیں گی۔ یہ دھمکی سنگین نوعیت کی تھی کیونکہ IRS کی مداخلت کسی بھی غیرملکی فنکار کے لیے شدید قانونی پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہے۔

ذرائع کا مزید دعویٰ ہے کہ Puru Kaul کے پاس پچھلے مالیاتی معاہدوں، ادائیگیوں، اور دبئی میں ہونے والی مبینہ غیر قانونی منی ٹریل کے ثبوت موجود ہیں، جنہیں وہ قانونی کارروائی کے لیے استعمال کرنے کی تیاری میں تھے۔

اس خطرے کے پیش نظر، عاطف اسلم نے نہ صرف اپنے سابقہ بیانات سے یوٹرن لیا بلکہ انہی “جعلی” قرار دیے گئے پرموٹر کے ساتھ دوبارہ معاہدہ کر لیا، جسے ان کے مداح اب “تھوک کر چاٹنا” قرار دے رہے ہیں۔

باخبر ذرائع کے مطابق، ان معاملات کے بعد عاطف اسلم اور نیشنل پرموٹر کے درمیان ایک نیا معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت نیشنل پرموٹر کو اب امریکہ اور کینیڈا بھر میں تیرہ کنسرٹس کا نیا ٹارگیٹ دیا گیا ہے۔ اگر وہ یہ شوز مقررہ وقت میں مکمل نہ کر سکے تو نیا ہونے والا معاہدہ منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

باخبر ذرائع کے مطابق اب نئے معاہدے کی خاص شرط یہ ہے کہ عاطف اسلم کو ان کنسرٹس کے لیے کئی لاکھ ڈالر کی ایڈوانس رقم بھی ادا جائے گی، جبکہ انکو پرموٹر کی جانب سے پانچ لاکھ  پہلے ہی ادا کیئے جاچکے ہیں جسمیں ایک لاکھ ڈالر پرموٹر پر پہلے کے واجب الدا تھے، باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الحال نیشنل پرموٹر کے پاس اسوقت تک سات شوز کنفرم ہوچکے ہیں، جبکہ باقی مزید چھ شوز مختلف امریکی شہروں میں فروخت کرنے کا ان پر شدید دباؤ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال نیشنل پرموٹر کے لیے کمرشل اور قانونی طور پر بھی ایک کڑا امتحان ہے وہ یہ شوز مکمل کر پائینگے  یا نہیں؟ کیا وہ تمام مالی تقاضے پورے کر سکیں گے؟ یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

جاگو ٹائمز کی ٹیم نے جب دیگر پرموٹرز سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ عاطف اسلم نے اپنے دیگر شوز کو “فیک” قرار دے کر نہ صرف غلطی کی بلکہ انڈین نژاد امریکی پرموٹرز کے ساتھ ایک نئی جنگ چھیڑ دی۔ ان پرموٹرز کا کہنا ہے کہ یہ تنازع موجودہ  بھارت-پاکستان کشیدہ تعلقات کے باعث نہیں بلکہ عاطف اسلم کے ذاتی مالیاتی مفادات کا شاخسانہ ہے۔

ذرائع مزید کہنا ہے کہ، کئی سالوں سے بھارتی فلم انڈسٹری نے عاطف اسلم کے گانوں کو مسترد کرے رکھا ہوا ہے، اور ان کا موسیقی کے ذریعے بھارت میں آمدنی کا دروازہ تقریبنا بند ہو چکا ہے۔ ایسے میں وہ امریکی شوز کے ذریعے ہی اپنے سالانہ مالیاتی اہداف مکمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس سے یہ معاملہ صرف ایک پرموشنل تنازع نہیں بلکہ ایک بڑی بین الاقوامی مالیاتی حکمت عملی کا حصہ بھی دکھائی دیتا ہے۔ اب اہم سوال یہ ہے کہ اگر  پروموٹر کی جانب سے مستقبل میں IRS سے رابطہ کیا اور یہ شکایت کی تو  اگر IRS نے واقعی اس کیس کی فائل کھولی تو کیا عاطف اسلم کو امریکہ میں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا؟ کیا شوبز میں یہ رجحان قائم ہو جائے گا کہ فنکار پیچھے ہٹنے کے بعد بھی تمام تر اخلاقی و قانونی خطوط پامال کرتے ہوئے صرف مالی فائدہ کے لیے یوٹرن لیں؟

اس سارے تنازعے نے امریکہ میں جنوبی ایشیائی شوبز انڈسٹری میں اخلاقیات، شفافیت اور قانون پسندی پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ جہاں ایک طرف فنکاروں کی ساکھ داؤ پر ہے، تو وہیں پر پرموٹرز کی ساکھ اور قانونی نظام کا وقار بھی آزمائش میں ہے۔

فی الحال مداحوں کو یہی مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ صرف آفیشل اور قابلِ اعتبار ذرائع پر یقین کریں، کیونکہ شوبز کی دنیا میں اکثر وہی کچھ ہوتا ہے جو دکھائی نہیں دیتا۔


اپنا تبصرہ لکھیں