ایم کیو ایم کی حیدرآباد میں کارکنان کے گھروں پر غیر قانونی چھاپوں کی شدید مذمت
رابطہ کمیٹی کا سندھ حکومت اور سندھ پولیس پر سیاسی انتقام کا الزام
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے سندھ کے پانی کے مسئلے پر آواز بلند کرنے والے کارکنان کے گھروں پر سندھ پولیس کی جانب سے چھاپوں اور گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ پارٹی کی رابطہ کمیٹی کے مطابق یہ چھاپے سیاسی بنیادوں پر کیے گئے اور ان کا مقصد سندھ کے عوام کی جائز آئینی آواز کو دبانا ہے۔بیان کے مطابق یہ کارروائیاں اس پُرامن ریلی کے بعد شروع ہوئیں جو حیدرآباد لائرز فورم کے زیر اہتمام چھ مجوزہ نہروں کے خلاف نکالی گئی۔ ریلی میں ایم کیو ایم کے کارکنان سمیت ہزاروں شہریوں نے شرکت کی، جس کا مقصد سندھ کے پانی کے حقوق کے تحفظ کے لیے آواز بلند کرنا تھا۔ پارٹی نے موقف اختیار کیا ہے کہ مجوزہ نہریں سندھ کے ماحولیاتی توازن، زرعی معیشت اور عوامی روزگار کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ ایم کیو ایم نے سندھ حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سندھ پولیس کو سیاسی مخالفین کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے، جو کہ جمہوری اقدار، انسانی حقوق، اور آئین پاکستان کے منافی ہے۔ پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر غیر قانونی چھاپے بند کیے جائیں، گرفتار افراد کو رہا کیا جائے، اور ذمہ دار افسران کے خلاف عدالتی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ایم کیو ایم نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے کارکنان کے ساتھ ہونے والے ظلم، ریاستی جبر اور سیاسی انتقام کے خلاف پُرامن مگر بھرپور جمہوری جدوجہد جاری رکھے گی۔ پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ نہ جھکے گی، نہ خاموش رہے گی، اور نہ ہی اپنے آئینی حق سے پیچھے ہٹے گی۔