سندھ میں دریائے سندھ پر بنائے جانے والے چھ نہری منصوبے کے خلاف جاری احتجاج کے درمیان، ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پیر کو کہا کہ جنوب مشرقی صوبے کے پانی کے جائز حصے کو کسی بھی طرح متاثر نہیں کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈار نے صوبائی پانی کے حقوق کے تحفظ کے لیے وفاقی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا، “حکومت پانی کی تقسیم کے معاملے کو شفافیت اور احتیاط کے ساتھ نمٹا رہی ہے،” انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ نہری منصوبے، جو پہلی بار گزشتہ سال جولائی میں تجویز کیا گیا تھا، کو سندھ کی درخواست پر مکمل جائزہ لینے کے لیے موخر کر دیا گیا تھا۔
ڈپٹی وزیراعظم نے مزید کہا، “میں نے اپنے ساتھیوں سے گزارش کی کہ مکمل مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کریں۔ ہم شراکت دار ہیں، آمر نہیں، اور ہم ایسے حساس معاملات پر فیصلے مسلط نہیں کر سکتے۔”
انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس منصوبے پر قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) نے دوبارہ تبادلہ خیال کیا، لیکن اس کی منظوری نہیں دی گئی، کیونکہ حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کی رضامندی کا انتظار کر رہی ہے۔
انہوں نے سندھ کے کچھ سیاسی عناصر کو اس معاملے کو سیاسی توجہ حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا، “یہ الزامات کہ پنجاب سندھ کا پانی چرا رہا ہے، بالکل بے بنیاد ہیں۔”
ڈار نے کہا کہ سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کے ساتھ حالیہ ملاقات میں، انہوں نے نہری منصوبے کا آزادانہ تکنیکی جائزہ لینے کی تجویز پیش کی تاکہ سندھ کے پانی کے حقوق کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ سندھ کی درخواست پر، پانی کی شفافیت کو بڑھانے کے لیے دو نئے ٹیلی میٹری مانیٹرنگ پوائنٹس نصب کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، “ہم اس منصوبے کو سیاسی وجوہات کی بنا پر آگے نہیں بڑھا رہے ہیں۔ ہم اسے حکمت اور توازن کے ساتھ نمٹا رہے ہیں۔”
انہوں نے 1991 کے آبی معاہدے کے لیے وفاقی حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ پنجاب سمیت کسی بھی صوبے کو سندھ کے حصے کا پانی نہیں ملے گا۔
انہوں نے کہا، “ہم انصاف کے لیے پرعزم ہیں۔ کسی کو کوئی شک نہ ہو — سندھ کے پانی کا حصہ محفوظ ہے۔”
اتحاد پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے سیاسی رہنماؤں سے غیر ضروری محاذ آرائی سے بچنے اور وفاقیت کے جذبے کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، “پاکستان چار صوبوں کا وفاق ہے، اور ہماری طاقت اتحاد میں ہے۔ ہمیں انصاف اور شفافیت کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔”
اس سے قبل، پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے پانی کی تقسیم کے مسائل کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، “پیپلز پارٹی تمام صوبوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔”
پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے بھی پانی کے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے قومی مسئلہ قرار دیا جس کے لیے سیاسی الزام تراشی کی بجائے سنجیدہ بات چیت کی ضرورت ہے۔
رکن قومی اسمبلی اعجاز جاکھرانی نے سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تعمیری مشغولیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام صوبوں کے لیے مساوی حقوق انصاف اور قومی اتحاد کے لیے ضروری ہیں۔