بھارت میں کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے آنے والے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں گیند کو چمکانے کے لیے تھوک کے استعمال پر پابندی ختم کرنے کے فیصلے کا تیز گیند بازوں نے خیرمقدم کیا ہے، لیکن کھیل کے مختصر ترین فارمیٹ میں بلے بازوں کی بالادستی پر تشویش برقرار ہے۔
یہ پابندی، جو اصل میں 2020 میں کوویڈ-19 کی صحت سے متعلق خدشات کی وجہ سے عائد کی گئی تھی، کو 2022 میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے مستقل کر دیا تھا۔ تاہم، آئی پی ایل فرنچائز کپتانوں کے ساتھ ملاقات کے بعد، بی سی سی آئی نے ٹورنامنٹ کے آنے والے 18ویں ایڈیشن کے لیے اس عمل کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا آغاز ہفتہ کو دفاعی چیمپئن کولکتہ نائٹ رائیڈرز (کے کے آر) اور رائل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی) کے درمیان ایڈن گارڈنز میں ہوگا۔
گیند باز خوش، لیکن کیا اس سے کوئی فرق پڑے گا؟
بھارتی تیز گیند باز محمد سراج، جو اس سیزن میں گجرات ٹائٹنز کی نمائندگی کریں گے، نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے گیند بازوں کے لیے “بہترین خبر” قرار دیا۔
سراج نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا، “جب گیند زیادہ حرکت نہیں کر رہی ہوتی، تو تھوک کا استعمال چمک برقرار رکھنے اور ریورس سوئنگ کے امکانات کو بڑھانے میں مدد کرے گا۔” “شرٹ کے خلاف گیند کو رگڑنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا، لیکن تھوک حرکت میں مدد کر سکتا ہے، خاص طور پر خشک حالات میں۔”
تجربہ کار تیز گیند باز محمد شامی، جنہوں نے پہلے آئی سی سی سے تھوک کی پابندی پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی تھی، نے بھی اسی طرح کے جذبات کا اظہار کیا۔ انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف بھارت کی چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں فتح کے بعد کہا، “ہم اس کے لیے اپیل کرتے رہتے ہیں تاکہ ریورس سوئنگ واپس آ سکے اور کھیل کو مزید دلچسپ بنایا جا سکے۔”
جنوبی افریقہ کے ورنن فلینڈر اور نیوزی لینڈ کے ٹم ساؤتھی سمیت سابق بین الاقوامی گیند بازوں نے بھی اس اقدام کی حمایت کی ہے۔
بڑا مسئلہ – بلے بازوں کا کھیل؟
اگرچہ تھوک کی واپسی تیز گیند بازوں کی مدد کر سکتی ہے، لیکن کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے وائٹ بال کرکٹ میں طاقت کا توازن نمایاں طور پر تبدیل ہونے کا امکان نہیں ہے۔
پچھلے سیزن میں، آئی پی ایل کے بلے بازوں نے 1,260 چھکوں کا ریکارڈ توڑا، اوسطاً ہر 13 گیندوں پر ایک چھکا۔ اس سے ایک سال پہلے، گجرات کے تیز گیند باز یش دیال ایک انتباہی کہانی بن گئے جب رنکو سنگھ نے احمد آباد کی فلیٹ پچ پر ایک اوور میں ان کو پانچ چھکے مارے۔ اس واقعے نے دیال کو انٹرنیٹ میم میں تبدیل کر دیا، جس کی وجہ سے انہیں ذہنی صحت کے مسائل کی وجہ سے کھیل سے وقفہ لینا پڑا۔
کرکٹ تجزیہ کار شردھا اوگرا نے بی بی سی کو بتایا، “تھوک کی اجازت دینا صرف ایک معمولی تبدیلی ہے؛ یہ فلیٹ، بے جان پچوں کے بنیادی مسئلے کو حل نہیں کرتا جو بلے بازوں کے لیے بہت زیادہ سازگار ہیں۔” “حقیقی توازن کے لیے، پچ کی تیاری اور میچ کے حالات میں تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔”
آئی پی ایل کی تاریخ کا سب سے بڑا مجموعہ – 2013 میں آر سی بی کے پانچ وکٹوں پر 263 رنز – 2024 کے سیزن میں چار بار عبور کر لیا گیا۔ لیگ کی 17 سالہ تاریخ میں، ٹیموں کے 250 سے زیادہ رنز بنانے کے 10 واقعات ہوئے ہیں، جو بلے بازوں کی بڑھتی ہوئی بالادستی کو اجاگر کرتے ہیں۔
سابق بھارتی تیز گیند باز وینکٹیش پرساد نے بھی صحت کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے احتیاط برتنے کی تاکید کی۔ انہوں نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا، “تھوک پر پابندی صفائی برقرار رکھنے کے لیے لگائی گئی تھی، اور ہم پیش گوئی نہیں کر سکتے کہ کوئی نیا وائرس کب ابھر سکتا ہے۔”
کیا آئی سی سی بھی پیروی کرے گا؟
آئی پی ایل میں پابندی ختم کرنے کے فیصلے نے اس بحث کو دوبارہ جنم دیا ہے کہ کیا آئی سی سی کو بین الاقوامی کرکٹ میں، خاص طور پر ٹیسٹ میچوں میں تھوک کے استعمال کی اجازت دینی چاہیے، جہاں ریورس سوئنگ ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔
اسپن کے عظیم کھلاڑی آر اشون، جو حال ہی میں بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائر ہوئے، نے پابندی کے پیچھے ابتدائی تحقیق پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر پوچھا، “آئی سی سی نے دعویٰ کیا کہ تھوک نے ریورس سوئنگ کو زیادہ متاثر نہیں کیا، لیکن اگر ایسا ہے تو اسے دوبارہ کیوں نہ اجازت دی جائے؟”
تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ کیا آئی سی سی، جس کی سربراہی جے شاہ – سابق بی سی سی آئی سیکرٹری – کر رہے ہیں، اپنے موقف پر نظر ثانی کرے گا۔
ابھی کے لیے، آئی پی ایل کے گیند بازوں کو تھوک کی واپسی سے تھوڑا سا فائدہ ہوگا، لیکن پچ کے حالات اور قوانین میں بنیادی تبدیلیوں کے بغیر، مختصر ترین فارمیٹ بلے بازوں کی جنت ہی رہنے کا امکان ہے۔