جرمنی کے قومی انتخابات: قدامت پسندوں کی برتری، انتہاپسند AfD کی مقبولیت میں اضافہ

جرمنی کے قومی انتخابات: قدامت پسندوں کی برتری، انتہاپسند AfD کی مقبولیت میں اضافہ


اتوار کے روز جرمن عوام نے ووٹ ڈالے، جہاں توقع کی جا رہی ہے کہ فریڈرک میرٹز کی قدامت پسند جماعت (CDU/CSU بلاک) دوبارہ اقتدار میں آ جائے گی، جبکہ انتہاپسند دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی (AfD) اپنی تاریخ کا سب سے مضبوط نتیجہ حاصل کرنے کے قریب ہے۔

قدامت پسندوں کی برتری، مگر اتحاد کے چیلنجز

اگرچہ میرٹز کی جماعت انتخابات میں سبقت لے رہی ہے، لیکن جرمنی کے بکھرے ہوئے سیاسی منظرنامے کے باعث ان کا مکمل اکثریت حاصل کرنا مشکل نظر آتا ہے۔ اتحاد کے مذاکرات پیچیدہ ہو سکتے ہیں، خاص طور پر مہاجرین کی پالیسیوں اور AfD کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے متعلق شدید اختلافات کے سبب، جس کا ماضی جرمنی کے نازی دور سے جوڑا جاتا ہے۔

چانسلر اولاف شولز کئی مہینوں تک نگراں کردار میں رہ سکتے ہیں، جس سے یورپ کی سب سے بڑی معیشت کی بحالی کے لیے ضروری اصلاحات میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

انتہاپسند جماعت AfD کی بڑھتی ہوئی مقبولیت

یہ انتخابات AfD کے لیے ایک اہم موقع ہیں، کیونکہ پہلی بار یہ قومی سطح پر دوسری پوزیشن حاصل کر سکتی ہے۔ اگرچہ مرکزی دھارے کی جماعتیں AfD سے اتحاد سے انکار کر رہی ہیں، لیکن تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ کامیابی 2029 کے انتخابات میں اس کی مزید مضبوط پوزیشن کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

مہم کے دوران مہاجرت سے متعلق خدشات میں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر حالیہ پرتشدد واقعات کے بعد، جیسے کہ برلن کی ہولوکاسٹ میموریل پر ایک شامی پناہ گزین کی جانب سے کیا گیا چاقو سے حملہ۔

معاشی مشکلات اور عوامی مایوسی

جرمن عوام اپنی اقتصادی حالت کے حوالے سے مایوسی کا شکار ہیں۔ صرف 27% لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کی صورتِ حال بہتر ہو رہی ہے، جو کہ 2023 میں 42% تھی۔

معاشی مسائل جیسے کرایوں میں اضافہ اور مہنگائی نے عوامی بے چینی کو بڑھا دیا ہے۔ کئی ووٹرز، جیسے کہ ریٹائرڈ بُک کیپر لودمیلا بالہورن، مالی مشکلات کی وجہ سے AfD کو ووٹ دینے پر غور کر رہے ہیں۔

بین الاقوامی تشویش اور ممکنہ اتحاد کے منظرنامے

بین الاقوامی مبصرین ان انتخابات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ ایک مستحکم حکومت بنے گی جو گھریلو اصلاحات اور یورپی یونین کی پالیسی کو مؤثر طریقے سے آگے بڑھا سکے۔

سب سے زیادہ ممکنہ اتحاد کا منظر CDU/CSU اور SPD کے درمیان ہو سکتا ہے، جیسا کہ ماضی میں بھی ہوا ہے۔ تاہم، اگر چھوٹی جماعتیں پارلیمنٹ میں داخل ہونے کے لیے 5% کی حد عبور کرتی ہیں تو تین جماعتوں کا اتحاد ضروری ہو سکتا ہے۔

ایک منقسم مستقبل

جیسے ہی انتخابات مکمل ہوں گے، جرمنی کی حکمرانی کے مستقبل پر غیر یقینی صورتحال برقرار رہے گی۔ اگر میرٹز قیادت سنبھالتے ہیں تو قدامت پسند پالیسیاں دوبارہ نافذ ہو سکتی ہیں، مگر دائیں اور بائیں بازو کی انتہاپسند جماعتوں کی بڑھتی ہوئی طاقت روایتی سیاسی منظرنامے کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے۔

حتمی نتائج طے کریں گے کہ جرمنی استحکام کی طرف بڑھے گا یا اگلے چند سالوں میں مزید سیاسی تقسیم کا شکار ہوگا۔


اپنا تبصرہ لکھیں