امریکی محکمہ دفاع کے بجٹ میں 50 بلین ڈالر کی کٹوتی کا منصوبہ

امریکی محکمہ دفاع کے بجٹ میں 50 بلین ڈالر کی کٹوتی کا منصوبہ


واشنگٹن: بدھ کے روز پینٹاگون نے فوجی قیادت کو ہدایت دی کہ وہ مالی سال 2026 کے بجٹ میں تقریباً 50 بلین ڈالر کی ممکنہ کٹوتیوں کی فہرست تیار کریں تاکہ یہ فنڈز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قومی دفاعی ترجیحات کی جانب موڑے جا سکیں۔

یہ نظرثانی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ کو بحرالکاہل کے خطے میں مزید سرمایہ کاری اور امریکی-میکسیکو سرحد کی سیکیورٹی کو اولین ترجیح دینے کے مقاصد کو آگے بڑھانے کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔

یہ واضح نہیں کہ یہ اقدام ایلون مسک کی زیر قیادت حکومتی کفایت شعاری ٹیموں کی دیگر اخراجاتی کمی کی کوششوں سے کیسے مطابقت رکھے گا، جو پہلے ہی پینٹاگون میں کام کر رہی ہیں جبکہ سول ملازمین ملازمتوں میں کمی کے خدشے سے دوچار ہیں۔

نائب وزیر دفاع کے فرائض انجام دینے والے رابرٹ سیلسس نے کہا کہ فوج بائیڈن انتظامیہ کے تیار کردہ بجٹ کا جائزہ لے کر ممکنہ بچت کی فہرست تیار کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ “یہ 50 بلین ڈالر کی بچت بائیڈن انتظامیہ کے مالی سال 2026 کے بجٹ کا 8 فیصد حصہ ہے، جسے صدر ٹرمپ کی ترجیحات کے مطابق استعمال کیا جائے گا۔”

ذرائع کے مطابق، ہیگسیٹھ نے مختلف فوجی شعبوں سے کہا ہے کہ وہ اگلے پانچ سال میں 8 فیصد ممکنہ اخراجات میں کمی کے لیے تجاویز پیش کریں۔

اس کٹوتی سے کچھ اہم شعبے مستثنیٰ رکھے گئے ہیں، جن میں بحرالکاہل میں امریکی فوجی کمانڈ، سرحدی سیکیورٹی، میزائل دفاع اور خودکار ہتھیاروں کے پروگرام شامل ہیں۔ تاہم، یورپ، مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں تعینات امریکی افواج اس کٹوتی سے مستثنیٰ نہیں ہوں گی۔

امریکی دفاعی بجٹ تیزی سے ایک کھرب ڈالر سالانہ کی حد کو چھو رہا ہے۔ دسمبر میں، اس وقت کے صدر جو بائیڈن نے مالی سال کے لیے 895 بلین ڈالر کے دفاعی اخراجات کی منظوری دی تھی۔

ہیگسیٹھ کا کہنا ہے کہ اب امریکہ کو اپنی توجہ یورپ کے بجائے چین کے خطرے اور سرحدی سیکیورٹی پر مرکوز کرنی ہوگی۔

دریں اثناء، جیسے ہی مسک کی ٹیموں نے پینٹاگون کا جائزہ لینا شروع کیا، کچھ سول ملازمین کو نوٹس موصول ہوئے کہ اگر وہ ایک سال سے کم عرصے کے لیے ملازمت پر ہیں تو ان کی نوکریاں ختم کی جا سکتی ہیں۔

دفاعی بجٹ میں اس ممکنہ کمی کو سیاسی سطح پر تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر اس خدشے کے پیش نظر کہ کچھ حساس پروگرام متاثر ہو سکتے ہیں۔

ایلون مسک، جو خود بھی ایک بڑے امریکی دفاعی ٹھیکیدار ہیں، ایف-35 جنگی طیاروں جیسے مہنگے منصوبوں پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے ایک بار ایکس (ٹویٹر) پر کہا تھا، “کچھ امریکی ہتھیاروں کے نظام اچھے ہیں، اگرچہ حد سے زیادہ مہنگے، لیکن براہ کرم ایف-35 پروگرام جیسے ناقص سرمایہ کاری کو ختم کریں۔”


اپنا تبصرہ لکھیں