سیاسی کشیدگی کے خاتمے کے لیے نئے میثاقِ جمہوریت کی ضرورت ہے، اسد عمر

سیاسی کشیدگی کے خاتمے کے لیے نئے میثاقِ جمہوریت کی ضرورت ہے، اسد عمر


سابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما اسد عمر نے ملک میں جاری سیاسی کشیدگی اور تقسیم کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاستدانوں پر زور دیا ہے کہ وہ مسائل کے حل کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کریں۔

برطانوی نیوز آؤٹ لیٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اسد عمر، جو پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھی رہ چکے ہیں، نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں ایک “نیا میثاقِ جمہوریت” ضروری ہے۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پی ٹی آئی اور وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومتی اتحاد کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار ہو چکے ہیں۔

حالانکہ دونوں فریقین کے درمیان تین بار مذاکرات ہو چکے ہیں اور پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات تحریری شکل میں پیش کیے، لیکن چوتھے مذاکراتی دور میں شمولیت سے انکار کر دیا۔ پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت نے 9 مئی کے فسادات اور نومبر 2024 کے اسلام آباد احتجاج کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن قائم کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا۔

پی ٹی آئی نے 8 فروری کو صوابی میں سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ احتجاجی تحریک شروع کرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔ اسی دوران پارٹی کے بانی عمران خان، جو ایک سال سے زائد عرصے سے جیل میں ہیں، نے ملک کی عسکری قیادت، خاص طور پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو متعدد خطوط لکھے۔

خان کے خطوط میں 2024 کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی، دہشت گردی کے الزامات، پی ٹی آئی کارکنوں پر چھاپے، طاقت کا استعمال، اور معاشی معاملات جیسے مسائل شامل تھے۔

تاہم، آرمی چیف نے ایسے کسی بھی خط کے موصول ہونے سے انکار کیا اور واضح کیا کہ اگر انہیں ایسا کوئی خط موصول بھی ہو، تو وہ اسے پڑھنے کے بجائے وزیراعظم شہباز شریف کو بھیج دیں گے۔

ادھر حکومت نے ان خطوط کو فوج اور عوام کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی پر شدید تنقید کی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کو چیلنج کیا کہ اگر وہ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کو سچ مانتی ہے تو اسمبلیوں سے مستعفی ہو کر احتجاجی تحریک کا آغاز کرے۔

اگر پی ٹی آئی ایک بار پھر سڑکوں پر نکلتی ہے تو سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھنے کا امکان ہے، کیونکہ ماضی میں پارٹی کئی بار ایسا کر چکی ہے۔

اس صورتحال میں، سیاست کو خیرباد کہنے والے سابق پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے زور دیا کہ سیاسی افہام و تفہیم ضروری ہے، کیونکہ جمہوریت ملک کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسائل کا حل کسی ایک سیاسی جماعت کے پاس نہیں ہوتا، بلکہ اس کے لیے قومی اتفاق رائے ضروری ہے۔

اسد عمر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پارلیمنٹ کو آج جتنا نظرانداز اور بے توقیر کیا گیا ہے، ماضی میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔

انہوں نے سیاستدانوں پر زور دیا کہ وہ سمجھیں کہ مضبوط پارلیمنٹ ہی مضبوط جمہوریت کی بنیاد رکھتی ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں