یورپی رہنما آئندہ ہفتے یوکرین میں جاری جنگ پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک ہنگامی اجلاس کی تیاری کر رہے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق، یہ اجلاس اس تشویش کے باعث بلایا جا رہا ہے کہ امریکہ روس کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف ہے اور اس میں یورپ کو شامل نہیں کر رہا۔
سر کیئر سٹارمر، جو ممکنہ طور پر پیرس میں ہونے والے اس اجلاس میں شرکت کریں گے، نے کہا کہ یہ ملک کی قومی سلامتی کو تشکیل دینے کا ایک نادر موقع ہے۔
ذرائع کے مطابق، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یورپ کو نیٹو میں ایک بڑا کردار ادا کرنا چاہیے اور یورپی ممالک کو اپنی دفاعی اور سلامتی کی ذمہ داری خود اٹھانی چاہیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی نمائندے برائے یوکرین نے کہا کہ یورپی رہنماؤں کو مذاکرات سے آگاہ رکھا جائے گا، لیکن امریکہ اور روس کے درمیان جنگ کے خاتمے کے مذاکرات میں انہیں براہ راست شامل نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سمیت اعلیٰ سطحی امریکی حکام جلد ہی سعودی عرب میں روسی مذاکرات کاروں سے ملاقات کریں گے۔
امریکہ کا دعویٰ ہے کہ ان مذاکرات میں یوکرین کو بھی مدعو کیا گیا ہے، لیکن یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کو کوئی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا۔
خصوصی ایلچی کیتھ کیلوج نے تجویز دی کہ ماضی کے مذاکرات اس لیے ناکام ہوئے کیونکہ ان میں بہت زیادہ ممالک یا گروپس شامل ہو گئے تھے۔
سٹارمر کا مقصد امریکہ اور یورپ کے درمیان فاصلے کو کم کرنا ہے تاکہ یوکرین میں امن کے لیے ایک مربوط حکمت عملی تیار کی جا سکے۔
اس کوشش کے تحت، وہ یورپی رہنماؤں کے خیالات امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران شیئر کریں گے۔
جب سٹارمر واشنگٹن سے واپس آئیں گے، تو ایک اور اجلاس متوقع ہے، جس میں یورپی رہنما اور زیلنسکی شریک ہوں گے۔