سعودی شورى کونسل کے رکن یوسف بن طراد السعدون نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ کے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی تجویز پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے بہتر حل یہ ہوگا کہ اسرائیلیوں کو الاسکا اور گرین لینڈ منتقل کر دیا جائے۔
ٹرمپ نے متعدد بار فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی بات کی اور کہا کہ وہ غزہ کو “مشرق وسطیٰ کی رویرا” میں تبدیل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر تعمیراتی منصوبہ شروع کریں گے۔
ان کے بیان پر عرب ممالک، یورپی اقوام، کینیڈا، فرانس، جرمنی اور برطانیہ سمیت کئی ممالک نے سخت ردعمل دیا۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے طنزیہ انداز میں کہا کہ فلسطینیوں کو اپنا ملک سعودی عرب میں بنانا چاہیے، کیونکہ وہاں “بہت زیادہ زمین” ہے۔
السعدون نے سعودی اخبار عکاظ میں شائع اپنے مضمون میں لکھا، “اگر ٹرمپ واقعی مشرق وسطیٰ میں استحکام اور امن چاہتے ہیں، تو انہیں اپنے پسندیدہ اسرائیلیوں کو الاسکا اور گرین لینڈ میں منتقل کرنا چاہیے، بجائے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے۔”
انہوں نے فلسطینیوں کو متحد رہنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ “ابھی مزید خطرناک حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔”
السعدون نے نیتن یاہو کے سعودی سرزمین پر فلسطینی ریاست کے قیام کے بیان کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ “صہیونی اور ان کے اتحادی سعودی قیادت کو دباؤ میں لانے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔”
انہوں نے امریکی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن “اسرائیل کی پیروی” کر رہا ہے اور “قبضے اور نسل کشی” کو جائز قرار دے رہا ہے، جو کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
سعودی حکومت نے بھی نیتن یاہو کے بیان کی سختی سے مذمت کی اور فلسطینی عوام کے اپنے وطن پر حق کی حمایت کا اعادہ کیا۔