ٹرمپ اور مسک کا وفاقی حکومت میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کا منصوبہ

ٹرمپ اور مسک کا وفاقی حکومت میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کا منصوبہ


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز امریکی ایجنسیوں کو ہدایت کی کہ وہ ایلون مسک کے ساتھ مل کر وفاقی ملازمین کی تعداد کم کرنے اور غیر ضروری حکومتی افعال ختم کرنے پر کام کریں۔

اوول آفس میں ٹرمپ کے ساتھ کھڑے مسک نے “میک امریکہ گریٹ اگین” کیپ پہنے ہوئے اس اقدام کا دفاع کیا، جس کے تحت انہیں غیر معمولی اختیارات دیے گئے ہیں۔ مسک نے بیوروکریسی کو “غیر آئینی” شاخ قرار دیا اور کہا کہ اسے عوام کے تابع ہونا چاہیے۔

مسک کی سربراہی میں “ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی” (DOGE) نامی ٹیم کام کر رہی ہے، تاہم اس کے اقدامات اور ملازمین کی تفصیلات واضح نہیں کی گئیں۔ مسک نے تنقید کے جواب میں کہا کہ ان پر سخت جانچ ہوگی اور وہ کسی چیز سے نہیں بچ سکتے۔

ٹرمپ نے ایک نئے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس کے تحت سرکاری ایجنسیوں کو ہر چار سبکدوش ملازمین کے بدلے صرف ایک نیا ملازم بھرتی کرنے کی اجازت ہوگی۔ علاوہ ازیں، مسک کی ٹیم سے تعاون کے ذریعے سرکاری ملازمین کی بڑے پیمانے پر برطرفیاں اور غیر ضروری ایجنسیوں کا خاتمہ متعین کیا جائے گا۔

یہ حکم نامہ قومی سلامتی، عوامی تحفظ، قانون نافذ کرنے والے اور امیگریشن افسران کو برطرفی سے مستثنیٰ قرار دیتا ہے۔

ٹرمپ اور مسک کا دعویٰ ہے کہ اس منصوبے سے ایک کھرب ڈالر کی بچت ہوگی، جو وفاقی بجٹ کا تقریباً 15 فیصد ہے۔ تاہم، ناقدین، بشمول ڈیموکریٹس، نے اس اقدام کو شفافیت سے محروم اور ممکنہ مفادات کے ٹکراؤ سے بھرپور قرار دیا ہے، کیونکہ مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے امریکی حکومت کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدے ہیں۔

عدالت نے حکومتی خریداریوں کو محدود کرنے کی ٹرمپ کی کوششوں کو روک دیا ہے، اور وفاقی ملازمین کے خلاف بعض اقدامات کو معطل کر دیا گیا ہے۔ مسک نے ان عدالتی فیصلوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “امریکہ میں جمہوریت عدالتی بغاوت کے ذریعے تباہ ہو رہی ہے۔”

ٹرمپ نے بھی اس خیال کا اظہار کیا کہ عدالتیں ان کے اقدامات کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں لیکن انہوں نے عدالتی احکامات کی پاسداری کا عزم ظاہر کیا، ساتھ ہی کہا کہ وہ اپیل کریں گے تاکہ “کرپٹ لوگ حسابات میں ردوبدل نہ کر سکیں۔”


اپنا تبصرہ لکھیں