ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اس ہفتے پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں، جو ان کے چار روزہ ایشیائی ممالک کے دورے کا حصہ ہے، جس میں ملائیشیا اور انڈونیشیا بھی شامل ہیں۔
صدر اردوان کا یہ دورہ آج سے شروع ہو رہا ہے، جس کے تحت وہ پہلے ملائیشیا جائیں گے، اس کے بعد انڈونیشیا کا رخ کریں گے، اور آخر میں اسلام آباد پہنچیں گے، جیسا کہ پیر کو ڈیلی صباح نے رپورٹ کیا۔
اپنے دورے کے دوران، صدر اردوان مختلف دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کریں گے، اور ان کی ملاقاتوں کا محور مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا ہوگا۔
یہ دورہ صدر اردوان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بھی تصدیق کیا گیا، اور یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب صدر آصف علی زرداری نے استنبول ایئرپورٹ پر ترک صدر سے مختصر ملاقات کی تھی۔
اس ملاقات کے دوران، دونوں رہنماؤں نے خوشگوار گفتگو کی اور دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
صدر اردوان کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب انقرہ اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات میں خاص طور پر دفاعی شعبے میں نمایاں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔ حال ہی میں پاکستان نے اپنی بحریہ کے لیے ترک جہازوں کی خریداری کا معاہدہ کیا ہے۔
جنوری میں دونوں ممالک نے مشرقی بحیرہ روم میں “ترگت رئیس- الیون” نامی دو طرفہ بحری مشقیں بھی منعقد کیں۔
یہ مشق دونوں بحری افواج کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے کے لیے ترتیب دی گئی تھی، جس میں مختلف سمندری آپریشنز اور حربی چالوں کا مظاہرہ کیا گیا۔
ان مشقوں کے دوران، دونوں ممالک نے بحری سیکیورٹی کو درپیش نئے چیلنجز سے نمٹنے اور خطے میں سمندری تحفظ کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس سے قبل، وزیر اعظم شہباز شریف نے ستمبر 2024 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس کے موقع پر صدر اردوان سے ملاقات کی تھی، جس میں ترک صدر نے پاکستان کی معاشی بہتری پر وزیر اعظم شہباز شریف کی کوششوں کو سراہا اور پاکستان کے مستقبل میں مزید ترقی کی امید ظاہر کی۔
ترک صدر کا یہ دورہ سفارتی اعتبار سے بھی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ حالیہ دنوں میں کئی عالمی رہنما پاکستان آ چکے ہیں، جن میں نومبر 2024 میں بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو آخری غیر ملکی رہنما تھے جو اسلام آباد پہنچے تھے۔