بشریٰ بی بی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت، اے ٹی سی کا حکم

بشریٰ بی بی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت، اے ٹی سی کا حکم


راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق خاتون اول بشریٰ بی بی نے پی ٹی آئی کے مظاہروں سے متعلق مقدمات میں اپنا بیان ریکارڈ کروانے سے قبل پارٹی کے بانی عمران خان اور اپنے وکیل سے مشاورت کی درخواست کی، جس پر راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے انہیں اڈیالہ جیل میں اپنے شوہر سے ملاقات کی اجازت دینے کا حکم دے دیا۔

ہفتے کے روز پولیس نے بشریٰ بی بی کو اسلام آباد میں 26 نومبر کے احتجاج کے بعد درج 31 مقدمات میں عدالت میں پیش کیا۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ عمران خان اور اپنے وکیل سلمان صفدر سے ملاقات کے بعد ہی تفتیش میں شامل ہوں گی۔

بشریٰ بی بی کے خلاف مقدمات راولپنڈی، اٹک، اور چکوال کے مختلف تھانوں میں درج کیے گئے ہیں۔

انہوں نے عدالت کو یقین دلایا کہ اگر انہیں اپنے شوہر سے ملاقات کی اجازت دی جائے تو وہ اسی دن تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے تحریری درخواست بھی جمع کرائی جس میں مطالبہ کیا کہ انہیں سابق وزیر اعظم کی موجودگی میں تحقیقات کا حصہ بنایا جائے۔

عدالت نے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کے تحت حکام کو بشریٰ بی بی اور عمران خان کی ملاقات یقینی بنانے کا حکم دیا اور سماعت 7 مارچ تک ملتوی کر دی۔

پولیس کی تحقیقاتی ٹیم، جس میں انسپکٹر افضل، یعقوب شاہ، راشد کیانی اور دیگر شامل تھے، بشریٰ بی بی سے اڈیالہ جیل کے ایڈمنسٹریٹو بلاک میں پوچھ گچھ کرنے پہنچی۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ وہ اپنے شوہر اور وکیل کی اجازت کے بغیر پولیس کی تفتیش کے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیں گی۔

بشریٰ بی بی، پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان، اور پارٹی کے مرکزی رہنماؤں علی امین گنڈا پور، سلمان اکرم راجہ، اور شیخ وقاص اکرم سمیت دیگر پر نومبر 2024 کے “فائنل کال” احتجاج کے بعد مقدمات درج کیے گئے تھے، جسے حکومتی کریک ڈاؤن کے بعد ختم کر دیا گیا تھا۔

بعد ازاں، اس جوڑے اور پی ٹی آئی قیادت کو تین رینجرز اہلکاروں کی ہلاکت کے الزام میں ایک “ٹرپل مرڈر کیس” میں بھی نامزد کیا گیا، جنہیں مبینہ طور پر پارٹی کے “ڈو اور ڈائی” احتجاج کے دوران ایک گاڑی نے کچل دیا تھا۔

بشریٰ بی بی اور عمران خان گزشتہ کئی مہینوں سے متعدد قانونی معاملات میں الجھے ہوئے ہیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں