امریکہ کا چین سے پارسل ڈلیوری معطل کرنے کا اعلان، تجارتی کشیدگی میں اضافہ

امریکہ کا چین سے پارسل ڈلیوری معطل کرنے کا اعلان، تجارتی کشیدگی میں اضافہ


امریکی پوسٹل سروس (USPS) نے فوری طور پر چین اور ہانگ کانگ سے پارسل کی ترسیل معطل کرنے کا اعلان کیا ہے، تاہم خطوط کی ترسیل پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔

یہ اقدام سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی درآمدات پر لگائی گئی تجارتی پابندیوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ حالیہ فیصلے کے تحت امریکہ نے چین سے درآمد ہونے والی تمام اشیا پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کر دیا ہے، جبکہ “دی منیمس” (de minimis) نامی رعایت بھی ختم کر دی گئی ہے، جس کے تحت 800 ڈالر یا اس سے کم مالیت کی اشیا بغیر کسی ڈیوٹی کے امریکہ میں داخل ہو سکتی تھیں۔

یہی رعایت چینی ای کامرس کمپنیوں، جیسے Shein اور Temu، کو امریکی مارکیٹ میں تیزی سے پھیلنے میں مدد دے رہی تھی، جس پر امریکی پالیسی سازوں نے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔

بیجنگ کا جوابی ردعمل
چین نے امریکی فیصلے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے 10 فروری سے مخصوص امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جن میں:

کوئلہ اور LNG مصنوعات پر 15 فیصد
خام تیل، زرعی مشینری، اور بڑی انجن والی گاڑیوں پر 10 فیصد
معاشی ماہرین کی تشویش
تجارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ای کامرس سپلائی چین میں خلل ڈال سکتا ہے اور امریکہ اور چین کے درمیان اقتصادی تعلقات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔

تجارت پر تحقیق کرنے والی ماہر ڈیبوراہ المز کا کہنا ہے،
“ٹرمپ کے ٹیرف میں یہ تبدیلی خاص طور پر ان اشیا کے لیے نقصان دہ ہے، جو پہلے براہ راست چینی ای کامرس کے ذریعے امریکہ بھیجی جاتی تھیں۔”

سفارتی پیش رفت
توقع ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ آنے والے دنوں میں تجارتی معاملات پر بات چیت کریں گے۔ ماہرین اس ملاقات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ دونوں ممالک تعلقات کو مزید کشیدہ ہونے سے بچا سکتے ہیں یا نہیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں