کرم امن معاہدہ: قبائل نے ہتھیار ڈالنے کا منصوبہ حکومت کو پیش کر دیا

کرم امن معاہدہ: قبائل نے ہتھیار ڈالنے کا منصوبہ حکومت کو پیش کر دیا


خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے بدھ کے روز بتایا کہ کرم میں طویل عرصے سے جاری تنازعے میں شامل فریقین نے ہتھیار حکومت کے حوالے کرنے کا منصوبہ پیش کر دیا ہے۔

بیرسٹر سیف نے گفتگو کے دوران کہا کہ متحارب قبائل بھاری ہتھیار حکام کے حوالے کریں گے، جبکہ حکومت شہریوں کو ذاتی تحفظ کے لیے قانونی اسلحہ لائسنس جاری کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی تصدیق کی کہ کرم میں مورچوں کی مسماری کا عمل جاری ہے اور امن معاہدے کے تحت تمام ایسے ڈھانچے ختم کیے جائیں گے۔

کرم میں امن معاہدہ کیسے طے پایا؟

کرم کے متحارب قبائل کے درمیان گزشتہ ماہ ایک امن معاہدہ طے پایا، جس نے اس پُر تشدد تنازعے کا خاتمہ کیا جو نومبر 2024 میں شروع ہوا تھا اور پورے ضلع کو شدید بحران میں مبتلا کر چکا تھا۔

ان جھڑپوں میں تقریباً 140 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ مسلسل سڑکوں کی بندش اور کرم سے آمد و رفت کی مکمل معطلی کے باعث علاقہ بیرونی دنیا سے کٹ کر رہ گیا تھا۔ خوراک اور ادویات کی قلت نے مزید اموات کو جنم دیا۔

بالآخر، حکومت اور فوج کی ثالثی سے ہونے والے امن معاہدے کے تحت متحارب فریقین نے جنگ بندی پر اتفاق کیا، جس کے مطابق تمام ہتھیار حکومت کے حوالے کیے جائیں گے اور مورچوں کو ختم کیا جائے گا۔

ہتھیاروں کی حوالگی کا عمل جاری

ذرائع کے مطابق، ضلع انتظامیہ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اسلحہ کی حوالگی کے عمل میں معاونت کر رہے ہیں۔

جرگہ کے ایک رکن، منیر بنگش نے کہا کہ ہتھیاروں کی حوالگی کے بعد حکومت شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام فریقین کرم میں پائیدار امن کے قیام کے لیے پرعزم ہیں۔

دوسرے جرگہ رکن، ارشاد حسین بنگش نے کہا کہ دونوں فریقین امن قائم رکھنے کے لیے نرمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور جلد ہی تل-پاراچنار روڈ کی بحالی کی خوشخبری سننے کو ملے گی، جس کی بندش نے علاقے میں تجارتی سرگرمیوں کو مفلوج کر رکھا تھا۔

مورچوں کی مسماری اور بنیادی سہولیات کی بحالی

کرم میں مورچوں کو ختم کرنے کا عمل تیزی سے جاری ہے اور اب یہ کام اپر کرم تک پھیل چکا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق، پیوَر اور گیڈو کے علاقوں میں 2 مورچے مسمار کیے جا چکے ہیں، جبکہ لوئر کرم میں 28 مورچے ختم کر دیے گئے ہیں۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ کرم میں 250 سے زائد مورچے موجود ہیں، جن میں سے 30 کو پہلے ہی ختم کر دیا گیا ہے۔

مزید برآں، کرم میں خوراک اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے قافلے روانہ کیے جا رہے ہیں، تاکہ علاقے میں اشیائے ضروریہ کی قلت کو دور کیا جا سکے۔


اپنا تبصرہ لکھیں