سلوان مومیکا کا قتل، قرآن کی بے حرمتی کے واقعات کے بعد عالمی غم و غصہ

سلوان مومیکا کا قتل، قرآن کی بے حرمتی کے واقعات کے بعد عالمی غم و غصہ


سلوان مومیکا، جو گزشتہ سال سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کرنے والے عراقی نژاد شخص کے طور پر عالمی غم و غصہ کا سبب بنے تھے، کو قتل کر دیا گیا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اسٹاک ہوم کی عدالت میں ان کے خلاف اشتعال انگیزی کے کیس کا فیصلہ ہونے والا تھا، تاہم ان کی موت کی خبر آنے کے بعد مقدمے کی کارروائی کو مؤخر کر دیا گیا۔ عدالت نے ایک بیان میں کہا، “ایک ملزم کی موت ہو چکی ہے،” تاہم اس کا براہ راست نام نہیں لیا۔

مومیکا 2023 میں متعدد قرآن کی بے حرمتی کے احتجاجات کر کے عالمی سطح پر شہرت حاصل کی، جنہوں نے مسلم اکثریتی ممالک کی طرف سے شدید مذمت اور سویڈن کے ساتھ سفارتی کشیدگی کو جنم دیا۔

ان کا سب سے متنازعہ عمل اسٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے باہر عید کے موقع پر ہوا، جس نے مسلم دنیا بھر میں احتجاج کو جنم دیا۔

عراق سے تعلق رکھنے والے مومیکا نے 2018 میں سویڈن کا رخ کیا تھا اور 2021 میں وہاں رہائش حاصل کی تھی۔ تاہم، ان کی اشتعال انگیز مظاہروں کے بعد سویڈش حکام نے ان کی پناہ گزینی کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ اس کے بعد وہ گزشتہ ماہ ناروے منتقل ہو گئے تھے۔

قرآن جلانے والے سلوان مومیکا کو سویڈن سے بے دخل کرنے کا فیصلہ

اپنے آپ کو “لبرل ملحد نقاد اور مفکر” کے طور پر پیش کرنے والے مومیکا نے دعویٰ کیا کہ ان کے عمل آزادی اظہار رائے کا ایک حصہ ہیں۔ تاہم، ان کے بار بار قرآن کی بے حرمتی کرنے پر مذہبی گروپوں، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی، جنہوں نے ان کے اقدامات کو اشتعال انگیز اور توہین آمیز قرار دیا۔

سویڈش حکام نے ابھی تک ان کی ہلاکت کے بارے میں تفصیلات کی تصدیق نہیں کی ہے، تاہم تحقیقات جاری ہونے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں